Book Name:Namaz Ke Deeni o Dunyavi Faiday
دیکھا؛ وہی بزرگ ڈاکوؤں کے ساتھ بیٹھے مال تقسیم کر رہے ہیں۔ اسے بڑا افسوس ہوا ، اب اسے معلوم ہوا کہ میں جنہیں نیک بزرگ سمجھ رہا تھا ، وہی اَصْل میں ڈاکوؤں کے سردار فُضیل ہیں۔ خیر ! یہ شخص ڈرتے ڈرتے قریب گیا ، اپنی رقم کے متعلق پوچھا ، حضرت فُضیل نے فرمایا : جہاں رکھ گئے تھے ، وہیں سے اُٹھا لو ! پھر آپ نے اپنے ساتھیوں کو کہا : اس شخص نے مجھ پر اعتماد کیا اور میں اللہ پر اعتماد رکھتا ہوں۔
ایک مرتبہ آپ کے ساتھیوں نے قافلہ لُوٹا اور مل بیٹھ کر مال تقسیم کرنے لگے ، قافلے میں سے ایک شخص نے پوچھا : تمہارا کوئی سردار نہیں ہے ؟ ڈاکو بولے : ہمارا سردار ہے ، وہ ابھی دریا کنارے نَماز پڑھ رہا ہے۔ پوچھنے والے نے حیرت سے پوچھا : یہ تو نَماز کا وقت نہیں ہے ؟ ڈاکو بولے : ہمارا سردار نوافل پڑھ رہا ہے۔ ( [1] )
اللہ اَکْبَر ! یہ نَماز کے ساتھ ایسے لگاؤ اور محبّت ہی کی برکت تھی کہ حضرت فُضیل رَحمۃُ اللہ علیہ پر ہِدایت کے دروازے کھل گئے اور آپ وِلایَت کے بلند مقام پر جا پہنچے۔ اللہ پاک ہمیں بھی ظاہِری ، باطنی آداب کے ساتھ پابندی سے نَماز ادا کرنے والا بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
ہر عبادت سے بَرتَر عبادت نَماز ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نَماز
قلبِ غمگیں کا سامانِ فَرحت نَماز ہے مریضوں کو پیغامِ صِحَّت نَماز
نارِ دوزخ سے بے شک بچائے گی یہ رب سے دلوائے گی تم کو جنَّت نَماز
پیارے آقا کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے یہ قلبِ شاہِ مدینہ کی راحت نَماز