Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

مال جمع کرنے میں مصروف ہو ، جو تم نے استعمال نہیں کرنا ، وہ خواب سجاتے ہو ، جن تک پہنچ نہیں پاؤ گے ، وہ عمارتیں بناتے ہو جن میں تم نے  ( ہمیشہ )  نہیں رہنا اور اِن سب باتوں نے تمہیں اللہ پاک کے حُضُور حاضِر ہونے سے غافِل کر دیا ہے۔

غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اپنے بیان کا سلسلہ مزید آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا : اس میں کوئی شک نہیں کہ ساری کی ساری بھلائی اللہ پاک کے پاس ہے اور بُرائی ساری کی ساری غَیْرُ اللہ  ( یعنی اللہ پاک کے دشمنوں )  کے پاس ہے۔ بھلائی اسی میں ہے کہ اللہ پاک کے حُضُور حاضِر ہو جاؤ... ! اللہ پاک کے درِ عِزت سے دُور بھاگنے میں صِرْف بُرائی ہے۔

اے لوگو ! تم پر لازم ہے کہ  ( 1 ) : موت کو یاد کرو !  ( 2 ) : مصیبت پر صبر کرو !  ( 3 ) : اور ہر حال میں اللہ پاک پر بھروسہ رکھو... ! جب یہ تینوں اَوْصاف تمہارے اندر پُوری طرح پیدا ہو جائیں گے تو تمہیں موت اس حالت میں آئے گی کہ موت کو یاد کرنے کے سبب تم زاہِد بن چکے ہو گے ، صبر کے ذریعے تم اللہ پاک کی بارگاہ سے من مانتے انعام پاؤ گے اور تَوَکُّل کے ذریعے اللہ پاک کے ساتھ  تمہارا تعلق مضبوط ہو جائے گا۔ ( [1] )

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو !  ہمارے پِیْر ، پِیْروں کے پِیْر ، پِیْر دستگیر حضور غوثِ پاک شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کتنے پیارے انداز میں توبہ کی ترغیب دِلائی ہے ، اب یہ سانسیں چل رہی ہیں ، آہ ! نہ جانے کب یہ سانسیں ٹوٹیں اور ہم زِندگی کی بازی ہار کر موت کے رستے قبر کی گہرائی میں اُتر جائیں ، اس لئے ابھی موقع ہے ، زِندگی ملی ہوئی ہے ، سانس چل


 

 



[1]...الفتح الربانی ، المجلس الرابع ، صفحہ : 31-32-33خلاصۃً ۔