Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

پیارے اسلامی بھائیو ! سیرتِ غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے اس ایمان افروز واقعے میں سیکھنے کے بہت سے مدنی پھول ہیں؛

 ( 1 ) : اَوْلیائے کرام کو بھی عِلْمِ غیب دیا جاتا ہے

پہلا مدنی پھول تو یہ ملا کہ اَولِیائے کرام بھی اللہ پاک کی عطا سے آئندہ کی باتیں جان لیتے ہیں ، انہیں بھی عِلْمِ غیب دیا جاتا ہے۔ پارہ : 29 ، سورۂ جِنّ ، آیت : 26-27میں اللہ پاک فرماتا ہے :

عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶) اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ   ( پارہ : 29 ، سورۂ جن : 26-27 )

ترجَمہ کنزُ الایمان : غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتاسوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔

اس آیتِ کریمہ میں اتنا تو بالکل صاف اور واضِح فرما دیا گیا کہ اللہ پاک اپنے چُنے ہوئے رسولوں کو عِلْمِ غیب عطا فرماتا ہے۔ ائِمَّۂ کرام اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں : عِلْمِ غیب 2 طرح کا ہے؛  ( 1 ) : ایک خاص عِلْمِ غیب؛ یہ صِرْف انبیائے کرام عَلَیْہم السَّلَام  کو عطا کیا جاتا ہے اور   ( 2 ) : دوسرا وہ عِلْمِ غیب جو رسولوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اللہ پاک انبیائے کرام عَلَیْہم السَّلَام  کے واسطے سے یا بذریعہ اِلْہام اَوْلیائے کرام کے دِل میں بعض غیب کی باتیں ڈال دیتا ہے۔ ( [1] )  

بہارِ شریعت میں ہے : انبیائے کرام  عَلَیْہم السَّلَام غیب کی خبر دینے کے لئے ہی آتے ہیں کہ جنّت ، دوزخ ، حَشَر نشر ، عذاب ، ثواب  ( یہ سب باتیں )  غیب نہیں تو اور کیا ہیں؟ انبیائے


 

 



[1]... شرح مقاصد ، المقصد السادس ، الفصل الاول ، المبحث الثامن : الولی ، جلد : 3 ، صفحہ329-330۔