Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

کا نام اُبَیّ تھا ، یہ پیرانِ پِیْر ، پیر دستگیر حُضُور غوثِ اعظم شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا شاگرد تھا ، یہ شخص بہت کُنْد ذِہن تھا ، بڑی محنت اور کوشش سے سمجھانے کے باوُجُود مسئلہ سمجھ نہیں پاتا تھا مگر حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی کمال شفقت ، مہربانی (Kindness )  اور طالِبِ عِلْمِ دِین سے لگاؤ تھا کہ آپ بہت محنت سے اُسے سبق پڑھایا کرتے تھے ، اسے سمجھ نہ آتا تو آپ باربار سمجھاتے۔

احمد بن مبارک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : ایک دِن حُضور غوثِ اعظم شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  اپنے اسی شاگِرْد کو بہت محنت سے سبق پڑھا رہے تھے ، اسی دوران اِبْنِ سمحل رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بھی وہاں آگئے ، جب ابنِ سمحل رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے دیکھا کہ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اُس طالِبِ عِلْمِ دِین کو دِینی سبق پڑھانے میں بہت محنت و مشقت اُٹھا رہے ہیں تو حیران ہوئے ، جب وہ طالِبِ عِلْم سبق پڑھ کر چلا گیا تو اِبْنِ سمحل رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے عرض کیا : مجھے بڑی حیرانی ہے کہ آپ ایک کُنْد ذِہن کو پڑھانے کے لئے اتنی مشقت اُٹھا رہے ہیں۔ اس پر غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : اس کے ساتھ میری محنت و مشقت کے دن ایک ہفتے سے بھی کم رہ گئے ہیں ، ایک ہفتہ بھی نہ گزرے گا کہ یہ بےچارہ دُنیا سے رُخصت ہو جائے گا۔

اِبْنِ سمحل رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جیسا حُضُور غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا تھا ، بالکل ویسا ہی ہوا ، ہفتے کا آخری دِن تھا کہ اس طالِبِ عِلْم کا انتقال ہو گیا۔ ( [1] )   

مرتبہ یُوں ترا خالِق نے بڑھایا یَاغوث !     اولیا کا تجھے سلطان بنایا یَاغوث !

میں نکما تو کسی کام کے قابِل ہی نہ تھا     مجھ سے بےکار کو تم نے ہی نبھایا یَاغوث !


 

 



[1]... قلائد الجواہر ، صفحہ : 37 بتغیر قلیل۔