Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

بندے قرآنِ پاک کی تلاوت کیا کرتے تھے ، تم بھی کیا کرو ! وہ اللہ پاک کی رضا کے طلب گار تھے ، تم بھی رہا کرو ! وہ دُنیا کے نہیں ، آخرت کے طلب گار تھے ، تم بھی آخرت کی فِکْر کرنے والے بنو ! وہ مال کے نہیں ، نیکیوں کے حریص تھے ، تم بھی نیکیوں کے حریص بن جاؤ ! وہ خوفِ خُدا میں رونے والے تھے ، تم بھی رویا کرو ! وہ رَبِّ کریم کو یاد کرنے والے تھے ، تم بھی ذِکْرُ اللہ کیا کرو ! اُن کے اَخْلاق اعلیٰ تھے ، اُن کا کردار پاکیزہ تھا ، وہ اپنے پرائے کا غم کھاتے تھے ، وہ آپس میں مِل جُل کر رہتے تھے ، وہ دوسروں کے لئے قربانیاں دیا کرتے تھے ، وہ سراپا ایثار تھے ، نرم گفتار تھے ، تم بھی ایسے بن جاؤ ! پھر دیکھنا ، جیسے تمہارے بزرگوں پر رَبِّ کریم کی رحمتیں چھما چھم برسا کرتی تھیں ، تم پر بھی رَبِّ رحمٰن و رحیم کی رحمتیں اُسی طرح برسنا شروع ہو جائیں گی۔

 ایک صاحِبِ عِلْم کا فِکْر انگیز جواب

ایک صاحِبِ عِلْم سے کسی نے سُوال کیا : دُنیا بھر میں مسلمان پِس رہے ہیں ، غریب غُربت میں ڈوبے جا رہے ہیں ، مسلمانوں پر ظُلْم و سِتَم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ، آخِر اللہ پاک کہاں ہے؟ اللہ پاک ان کی مدد کیوں نہیں کرتا  ( مَعَاذَ اللہ ! یہ بہت سخت بےادبی والے جملے ہیں مگر ہمارے ہاں لوگ ایسے جملے بولتے ہیں ، ایسے سُوال اُٹھاتے ہیں )  تو اس صاحِبِ عِلْم نے بڑا پیارا جواب دیا ، کہا : مَیں ایک شخص کو جانتا ہوں ، اس کی عمر 60 یا 70 سال کے قریب ہے ،   نہ اس کی اَوْلاد ہے ، نہ اُس کا کوئی والی وارِث ہے ، کام دھندا کچھ نہیں کرتا ، اس کے پاس 2 وقت کی روٹی کے پیسے بھی نہیں ہوتے ، لوگ ترس کھا کر اسے کھانا یا پیسے وغیرہ دے دیتے ہیں ، ایسی کمزور حالت ہے مگر اَفْسَوس ! وہ بالکل بوڑھا بھی ہے ، غریب بھی ہے ،