Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

کھانے کے پیسے نہیں ہوتے ، اس کے باوجود وہ پابندی کے ساتھ شَیْو ( یعنی داڑھی منڈواتا )  ہے ، اس عمر میں بھی مسجد میں نہیں جاتا ، نماز نہیں پڑھتا ، اللہ پاک کو یاد نہیں کرتا۔

اب بتائیے ! یہاں یہ سُوال نہیں بنتا کہ اللہ پاک کہاں ہے؟ مدد کیوں نہیں فرماتا؟ سُوال یہ بنتا ہے کہ ہمارے دِل میں رَبِّ کریم کی یاد کہاں ہے؟ اللہ پاک تو ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ ہمارے  قریب ہے ، دُور تو ہم اُس سے ہو گئے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِیْمِۙ(۶)  ( پارہ : 30 ، سورۂ انفطار : 6 )

ترجَمہ کنزُ الایمان : اے آدمی تجھے کس چیز نے فریب دیا اپنے کرم والے رب سے۔

اے عاشقانِ رسول ! اس آیتِ کریمہ کو بار بار پڑھیئے ! اس میں غور کیجئے ! ہمارارَبّ تو بڑا کریم ہے ، بہت کرم فرمانے والا ہے ، بڑا نوازنے والا ہے ، بہت مہربان ، رحم فرمانے والا ہے ، آخِر کس چیز نے ہمیں دھوکے میں ڈال دیا؟ ہم کس وجہ سے اپنے رَبِّ رحمٰن سے دُور ہوئے جا رہے ہیں؟ ہم کیوں اس کے دروازے پر نہیں آتے؟ مُؤَذِّنْ پُکار پُکارکر کہتا ہے : حَیَّ عَلَی الْفَلَاح ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاح آؤ ! کامیابی کی طرف ، آؤ ! کامیابی کی طرف۔

یہی مسجد ، یہی کعبہ ، یہی گلزارِ جنّت ہے   چلے آؤ ! مسلمانو ! یہی تختِ مُحَمَّد ہے

آخر ہم کس چیز کی تلاش میں ہیں؟ وہ کونسا خزانہ ہے جو ہم دُنیا میں ڈھونڈ رہے ہیں اور وہ اللہ پاک کےہاں سے نہیں ملتا...؟ یہاں کسی چیز کی کمی نہیں ، رَبِّ کریم کے حُضُور سَر سجدے میں رکھ کر تو دیکھو... ! ! یہاں سب کچھ ملتا ہے ، دُنیا بھی سَنور جاتی ہے اور آخرت بھی سَنور جاتی ہے۔