Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

چور آیا ، مَقْبُوْلِیَّت پا گیا

الروض الفائق میں ہے : رات کے وَقْت ایک چور حضرت رابعہ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا کے گھر آیا ، اس نے پورے گھر کی تلاشی لی ، سِوائے ایک لوٹے کے کوئی چیز نہ ملی ، واپسی کا اِرادہ کیا ، حضرت رابعہ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا نے فرمایا : اگر ہوشیار چور ہو تو کچھ لئے بغیر نہیں جاؤ گے۔ بولا : مجھے تو یہاں کچھ مِلا ہی نہیں۔ فرمایا : اےغریب شَخْص ! لوٹے سے وُضو کر اور کمرے میں جا کر 2 رکعت نماز پڑھ ،  اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! کچھ نہ کچھ لے کر ہی جائے گا۔ اس نے ایسا ہی کیا ، ادھر حضرت رابعہ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا نے دُعا کی : اے مالِکِ کریم ! یہ میرے گھر آیا اسے کچھ نہ مِلا ، میں نے تیری بارگاہ میں کھڑا  کر دیا ہے ، اسے فضل وکرم سے محروم نہ کرنا۔ اُدھر چور کو نماز میں لذّت آئی ، لہٰذا تمام رات نمازیں ہی پڑھتا رہا ،  سحری کے وَقْت حضرت رابعہ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا کمرے میں آئیں ، چور اس وَقْت حالتِ سجدہ میں اپنے آپ سے کہہ رہا تھا : میرا ربّ مجھ سے پوچھے گا کہ تجھے میری نافرمانی کرتے حیا نہ آئی؟ دُنیا والوں سے چھپ کر گُنَاہ کرتا رہا ، اب میرے حُضُور گناہوں کی گٹھڑی اُٹھائے آیا ہے ! آہ ! اللہ پاک مجھ پر غضب فرمائے گا ، مجھے رَحْمت سے دُور کر دے گا تو اس وَقْت میں کیا  جواب دوں گا...؟؟  حضرت رابعہ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا نے پوچھا : بھائی ! رات کیسی گزری؟ بولا : خیریت سے ، میں عاجزی سے اپنے مالِک ومولا کی بارگاہ میں کھڑا رہا ، اس نے میرے ٹیڑھے پَن کو دُرست فرمادیا ، میرا عُذر قبول کیا اور مجھے میرے مقصد تک پہنچا دیا۔ پھر وہ چہرے پر حیرانی کے آثار لئے چلا گیا۔ حضرت رابعہ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا نے ہاتھ اُٹھائے ، بارگاہِ الٰہی میں عَرْض کی : اے میرے مالِک ! یہ ایک رات تیرے حُضُور حاضِر ہوا ، تُو نے اسے قبول فرما لیا ، میں کتنے عرصے سے تیری بارگاہ میں