Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

وجہ سے آپ کو مُحْیُ الدِّیْن  ( یعنی دِین کو زِندہ کرنے والے )  کہا جاتا ہے۔

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا      اُونچے اُونچوں کے سَروں سے قدَم اعلیٰ تیرا

تُو حُسینی حَسَنی کیوں نہ مُحْیُ الدِّیْں ہو       اے خِضَرمَجْمَعِ بَحْرَیْن ہے چشمہ تیرا

غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے ایمان افروز بیانات

حضورغوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے خِدْمتِ دِین کے لئے تَدْرِیْس اور بیانات کاشعبہ اختیار فرمایا ، آپ اپنے مدرسے میں باقاعدہ عِلْمِ دِین پڑھایا کرتے تھے * حُضُور غوثِ پاک ، شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ہفتے میں 3 دِن بیان فرمایاکرتے تھے * ابراہیم بن سعد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ عُلَما والا لباس پہنتے اور اُونچی جگہ  ( مثلاً منبر وغیرہ پر )  بیٹھ کر بیان فرماتے * حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ابتدا میں میرے پاس دو یا تین آدمی بیٹھا کرتے تھے ، پھر آہستہ آہستہ لوگوں کا ہجوم ہونے  لگا ، لوگ دُور دراز سے گھوڑوں ، خچروں اور اُونٹوں وغیرہ پر سُوار ہو کر بیان سننے کے لئے آتے ، اُس وقت تقریباً 70 ہزار کااجتماع ہوتا تھا  ( بعد میں اس اجتماع کی تعداد مزید بڑھ گئی تھی ) ۔  ( [1] )  

 * غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے شہزادے حضرت عبد الوہاب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی محفل میں بڑے بڑے عُلمائے کرام اور مَشَائِخ حاضِر ہوتے تھے * ان میں 400 بڑے بڑے علمائے کرام تو وہ تھے جو باقاعِدہ کاغذ ، قلم لے کر آپ کے فرامین و ارشادات لکھا کرتے تھے ( [2] )  * شیخ عمر کیمانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : کبھی ایسا نہ ہوا


 

 



[1]...بهجة الاسرار ، صفحہ : 177۔

[2]...بهجة الاسرار ،  صفحہ : 184۔