Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

ہیں ، مِلَّت کے قاضِی بھی ہیں ، باطنی عُلُوم کے ماہِر بھی ہیں ، اللہ پاک نے آپ کو اختیارات عطا فرمائے ہیں ، آپ کو زمانے کی تَدْبِیر کی اجازت بھی عطا کی گئی ہے۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 ( 2 ) : اِصْلاحِ اُمَّت کا دَرْد

دوسرے نمبر پر اس واقعہ میں غور فرمائیے ! حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دِل میں اُمّت کی خیر خواہی اور اِصْلاح کا کیسا جذبہ تھا... ! ! آپ کا شاگرد  انتہائی کُنْد ذہن ہے ، اَوَّل تو یہ کہ ہمارے ہاں بعض اساتذہ کا یہ رَوِیَّہ ہوتا ہے کہ کُنْد ذہن شاگرد کو جلی کٹی سُناتے ہیں ، مارتے ، ڈانٹتے ہیں بلکہ بسا اَوْقات یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ جاؤ ! کام وام کرو ! پڑھنا تمہارے بَس کی بات نہیں۔

مگر قربان جائیے ! حُضُور غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے کُنْد ذِہن شاگرد کو مدرسے سے نکالتے نہیں ہیں ، آپ جانتے ہیں کہ اس نے پڑھ کر کوئی بڑا عالِم نہیں بننا ، اس کے ذریعے عِلْمِ دِین کا نُور نہیں پھیلے گا بلکہ یہ بےچارا تو عالِمِ دِین بننے سے پہلے ہی دُنیا سے چلا جائے گا ، اس کے باوُجُود آپ محنت کرتے ہیں ، مشقت اُٹھاتے ہیں اور اسے پڑھائے جاتے ہیں تاکہ یہ عِلْمِ دِین سے جُڑا رہے ، مدرسے میں آتا رہے کہ عِلْمِ دِین کے جو فضائل ہیں وہ دوسرے کاموں کے نہیں ہیں۔

منہ لگاتا نہیں دُنیا میں جسے کوئی بھی       بالیقیں اس کے طرفدار ہیں غوثِ اعظم

کھوٹے سکّے جہاں چل جاتے ہیں وہ ہے بغداد واں نِکمّوں کے خریدار ہیں غوثِ اعظم

ہو کرم ! حُسنِ عمل آہ ! نہیں ہے کوئی     نہ وظائف ہیں نہ اذکار ہیں غوثِ اعظم ( [1] )


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 560-561ملتقطاً۔