Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

نے اپنے مدرسے میں توبہ کے موضوع پر بیان فرمایا۔ اس بیان کی ابتداآپ نے ایک حدیثِ پاک سے کی ، فرمایا :

اللہ پاک کے نبی ، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمان ہے : مَنْ فُتِحَ لَہٗ بَابٌ مِّنْ خَیْرٍ جس کے لئے بھلائی کا دروازہ کھول دیا جائے ، فَلْیَنْتَہِزْہُ تو اسے چاہئے کہ لپک کر بھلائی کے اس دروازے میں داخِل ہو جائے فَاِنَّہٗ لَا یَدْرِیْ مَتیٰ یُغْلَقُ عَلَیْہِ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ یہ دروازہ اس کے لئے کب بند کر دیا جائے گا۔ ( [1] )  

یہ حدیثِ پاک بیان کرنے کے بعد حُضُور غوثِ پاک ، شیخ عبد القادِر جیلانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : اے لوگو... ! لپک پڑو... ! جب تک زِندگی کا دروازہ کھلا ہوا ہے ، اپنی سانسوں کو غنیمت جانو ! عنقریب یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا۔ جب تک تم میں طاقت و ہمت ہے ، نیک اَعْمال کو غنیمت جانو ! جب تک توبہ کا دروازہ کھلا ہواہے ، اسے غنیمت جانو !   دُعا کا دروازہ کھلا ہوا ہے ، دُعا مانگنے کو غنیمت جانو ! نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے کا دروازہ کھلا ہے ، اسے غنیمت جانو!

اے لوگو ! تم نے جو نقصان کر لیا ، اسے پُوراکرو ! جو  ( گناہوں کی نجاست )  دامن پرلگا بیٹھے ہو ، اسے دھو ڈالو ! جو بُرائیاں کی ہیں ، انہیں ٹھیک کرو... ! دِل پر جو گُنَاہوں کی سیاہی چڑھا بیٹھے ہو ، اسے صاف کرو ! جو تم نے  ( ناحق )  لیا ہے ، وہ واپس لوٹا دو !   اپنے مالِک و مولیٰ  ( یعنی پیارے رَبِّ کریم )  کی نافرمانی سے واپس لوٹ آؤ... ! اللہ کریم کے دروازے پر حاضِر ہو جاؤ... ! یہاں کوئی نہیں ہے ، صِرْف اللہ خالِق و مالِک ہے ، اگر تم اس کے دَرْ پر حاضِر ہو تو


 

 



[1]...زُہد لابن مبارک ، صفحہ : 76 ، حدیث : 117 ۔