Book Name:Ghous e Pak Kay Iman Afroz Bayanaat

نے اس مسئلے کا حل دیتے ہوئے فرمایا : اِعْتِقَادُنَا اِعْتِقَادُ السَّلْفِ الصَّالِحِ و َ الصَّحَابَۃِ ہم وہی عقیدہ رکھتے ہیں جو ہمارے بزرگوں کا اور صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کا تھا  ( یعنی عقائد کے معاملے میں ہم عقل کے گھوڑے نہیں دوڑاتے ، بَس جو اللہ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمادیا ، ہم اس پر آنکھیں بند کرتے ہیں ، جو عقیدہ اَئِمّۂ کرام کا تھا ، بزرگانِ دِین اور صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کا تھا ، ہم بھی وہی عقیدہ رکھتے ہیں )  

ابوبکر عماد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں نے گمان کیا کہ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے  یونہی اِتِّفاقاً یہ جملہ فرما دیا ہے ، آپ کو میرے دِل کا حال نہیں معلوم۔ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ دوبارہ میری طرف متوجہ ہوئے اور اب کی باری میری طرف دیکھ کر فرمایا : اِعْتِقَادُنَا اِعْتِقَادُ السَّلْفِ الصَّالِحِ و َ الصَّحَابۃِ ہمارا عقیدہ وہی ہے جو بزرگانِ دین اور صحابۂ کرام کا تھا۔

ابوبکر عِماد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اب بھی مجھے یقین نہ آیا ، مَیں نے خیال کیا کہ بیان کرنے والے دائیں بائیں دیکھتے رہتے ہیں ، اس انداز میں آپ کی نظر مجھ پر پڑ گئی ورنہ آپ میرے دِل کا حال کہاں جان سکتے ہیں۔ چنانچہ حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ تیسری بار میری طرف مُتَوَجِّہ ہوئے اور میرا نام لے کر فرمایا : یَا اَبَابَکْرٍ اِعْتِقَادُنَا اِعْتِقَادُ السَّلْفِ الصَّالِحِ وَ الصَّحَابَۃِ اے ابو بکر ! ہمارا عقیدہ وہی ہے جو بزرگانِ دین اور صحابۂ کرام کا ہے۔

اب کی بار غوثِ پاک نے میرا نام لے کر فرمایا ، جس سے پتا چل رہا تھا کہ آپ واقعی میرا شک دُور فرما رہے ہیں ، مجھے ہی سکھا رہے ہیں ، البتہ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس کے ساتھ ایک اور دلیل دی ، میرے دِل کی ایک اور پریشانی دُور فرمائی ، میرے والِد صاحِب کئی دِنوں سے گھر نہیں آئے تھے ، دِل پریشان تھا ، بےچینی تھی ، حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ