Book Name:2 Khatarnak Bhediya

لئے کرتے ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد۔

یعنی آخرت کا گھر جنّت اس کے لئے ہے جو دُنیا میں غلبہ اور بڑائی نہیں چاہتا ، نہ گُنَاہ کر کے زمین میں فساد پھیلاتا ہے۔ ( [1] )  مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں : جو بندہ یہ چاہے کہ میرے جوتے کا تسمہ دوسروں کے تسمے سے اَفْضَل ہو ، وہ بھی اس آیت کے حکم میں داخِل ہے۔ ( [2] )  

اللہ اکبر !  جوتے کا تسمہ تو دُور کی بات ہمارے ہاں تو ہر ہر بات میں مقابلہ کیا جاتا ہے ، میرا جوتا ایسا ہو کہ لوگ دیکھ کر واہ واہ پُکاریں ، میرے کپڑے اعلیٰ ہوں ، میرے مکان جیسا مکان کسی کا نہ ہو ، میری گاڑی جیسی گاڑی کسی کی نہ ہو ، غرض؛ ہر چیز میں مقابلہ  ( Competition ) کیا جاتا ہے اور اس مقابلے سے مقصُود کیا ہوتا ہے ؟  حُبِّ جاہ ، شہرت ، عزّت کہ لوگ مجھے دیکھیں ، میری چیزیں دیکھیں تو واہ واہ پُکاریں۔

اے عاشقانِ رسول !  صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان ہمارے آئیڈیل ( Ideal )  ہیں ، ہمارے لئے بہترین نمونہ ہیں ، ان کے بھی آپس میں مقابلے ہوتے تھے ، یہ بھی ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے تھے۔لیکن کن معاملات میں نفل روزوں میں ، راہِ خدا میں خرچ کرنے میں ، عبادات  میں ، جیسے مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ عنہ غزوہ تَبوک میں گھر کا آدھا مال خیرات کرنے کے لئے لائے تو مسلمانوں


 

 



[1]...حاشیہ صاوی علی تفسیر الجلالین ، پارہ : 20 ، سورۂ قصص ، تحت الآیۃ : 83 ، جلد : 2 ، صفحہ : 304۔

[2]...تفسیر در منثور ، پارہ : 20 ، سورۂ قصص ، تحت الآیۃ : 83 ، جلد : 6 ، صفحہ : 444۔