Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm e Hadees
بیان کریں ، اُن کو سَنَدِ حدیث کی اجازت دیتے ہیں اور یہ اُصُول ہے کہ جس کو یہ اجازت حاصِل نہ ہو ، وہ اُس حدیثِ پاک کو اپنی سَنَد سے بیان نہیں کر سکتا۔ یہ ایک اُصُول کی بات ہے اور اس اُصُول کی تفصیلات ہیں ، جنہیں عُلَمائے کرام ہی بہتر سمجھتے ہیں۔
دوسرے حج کے موقع پر جب اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ مکہ مکرمہ حاضِر ہوئے تو آپ جانتے ہیں کہ حج کے موقع پر دُنیا کے کونے کونے سے مسلمان آتے ہیں ، عُلَمائے کرام کا بھی ایک بڑا اِجْتماع ہوتا ہے۔ جب اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ حج کے لئے گئے ، اس وقت بھی مِصْر سے ، شام سے اور کئی ملکوں سے عُلَمائے کرام حج کے لئے آئے ہوئے تھے۔
الحمد للہ ! اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ پاک نے شُہرت عطا فرمائی ہے ، جب ان عُلَمائے کرام کو پتا چلا کہ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت ، شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تشریف لائے ہوئے ہیں تو یہ عُلَمائے کرام جُوق دَر جُوق اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی خِدْمت میں حاضِر ہونے لگے ، ان میں کئی عُلَما تھے جنہوں نے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے عِلْمِ دِیْن کے بعض مشکل مسائِل سمجھے ، کئی وہ تھے جنہوں نے بعض عُلُوم حاصِل کئے اور اُس وقت کے بڑے بڑے مُحَدِّثِیْن کی ایک تعداد تھی جنہوں نے اس موقع پر باقاعِدہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سندِ حدیث کی اجازتیں بھی حاصِل کیں۔
اے عاشقانِ رسول ! اندازہ کیجئے ! عَرَب کے بڑے بڑے عُلَما ، مُحَدِّثین اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سےسند حدیث کی اجازتیں حاصِل کر رہے ہیں ، گویا یہ بڑے بڑے مُحَدِّثِین زبانِ حال سے یہ اعلان کر رہے تھے کہ آج کے دَور میں وہ عَظِیْم ہستی جنہیں اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن فِی الْحَدِیْث کا لقب دیا جا سکتا ہے ، وہ اعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔