Waham Aur Badshaguni

Book Name:Waham Aur Badshaguni

میں 13 نمبر والی منزل نہیں  ہوتی ( بارھویں  منزل کے بعد والی منزل کو چودھویں  منزل قرار دے لیتے ہیں ) ، اسی طرح ان کے اسپتالوں  میں 13 نمبر والابستر یا کمرہ  ( Room )  بھی نہیں  پایا جاتا کیونکہ وہ اس نمبر کو منحوس سمجھتے ہیں   * مغرب کی اذان کے وَقْت تمام لائٹیں  روشن کردینی چاہئیں  ورنہ بلائیں  اُترتی ہیں۔ بیان کردہ بَدشگونیوں  کے علاوہ بھی مختلف معاشروں  ، قوموں ، برادریوں  میں  مختلف بَدشگونیاں  پائی جاتی ہیں  ۔  ( بدشگونی ، ص۱۶تا۱۸ )

 پیارے اسلامی بھائیو ! ہم میں سے جو بھی اس طرح کی بدشگونیوں  کا شکار ہے تو اسے چاہئے کہ سمجھداری کا مُظاہرہ کرتے ہوئے فوراً اس مرض سے پیچھا چُھڑائے کیونکہ بدشگونی  کی تباہ کاریاں اس قدر زیادہ ہیں کہ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔

آئیے ! عبرت کے لئےبدشگونی کی چند تباہ کاریوں سے متعلق سنتے ہیں۔چنانچہ

بدشگونی کی تباہ کاریاں

مکتبۃ المدینہ کی  کتاب” بدشگونی“ صفحہ نمبر20 پر ہے کہ * بَدشگونی کا شکار ہونے والوں کا اللہ  پاک پر اِعتماد اور توکُّل کمزور ہوجاتا ہے ،   * اللہ  پاک کے بارے میں  بَدگمانی پیداہوتی ہے ،  * تقدیر پر ایمان کمزور ہونے لگتا ہے ،   * شیطانی وَسْوَسوں کا دروازہ کھلتا ہے ، * بَدفالی سے آدمی کے اندر توہُّم پرستی ، بُزدلی ، ڈر اور خوف ،  پَست ہمتی اور تنگ دلی پیدا ہوجاتی ہے ،  *  ناکامی کی بہت سی وجوہات  ( Reasons ) ہوسکتی ہیں  مثلاً کام کرنے کا طریقہ دُرُست نہ ہونا ،  غَلَط وَقْت اور غَلَط جگہ پر کام کرنااور ناتجربہ کاری لیکن بَدشگونی کا عادی شخص اپنی ناکامی کا سبب نُحوست کو قرار دینے کی وجہ سے اپنی اِصلاح سے محروم رہ جاتا ہے * بَدشگونی کی وجہ سے اگر رِشتے ناطے توڑے جائیں  تو آپس کی ناچاقیاں  جنم لیتی ہیں * جو لوگ اپنے اُوپر بَدفالی کا دروازہ کھول لیتے ہیں  انہیں  ہرچیز منحوس نظر آنے لگتی ہے۔