Waham Aur Badshaguni

Book Name:Waham Aur Badshaguni

   ’’ اَللّٰہُمَّ لَاطَیْرَ اِلَّا طَیْرُکَ  ، وَلَا خَیْرَ  اِلَّا خَیْرُکَ ،  وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ ‘‘  ( [1] ) پڑھ لے اور اپنے رب  پر بھروسا  کرکے اپنے کام کو چلا جائے ، ہر گز نہ رُکے  ، نہ واپس آئے۔  وَاللہ تَعَالٰی اَعْلَمُ    ( فتاویٰ رضویہ ، ۲۹/۶۴۱ ملخصاً )  

 پیارے پیارےاسلامی بھائیو ! دِینِ اسلام اس طرح کے وہم وخیالات کی مذمّت کرتاہے کہ جس سے کسی کی دل آزاری ہو  ، لہٰذا ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرتےہوئے   بدشگونی  ووہم سے بچنا چاہیے ۔ آئیے !  اب شگون کی تعریف  ( Defination )  اور اس کی قسموں  ( Types )  کے متعلق سنتے ہیں۔ چنانچہ

شُگُون کسے کہتے ہیں ؟

شگون کا معنی ہے فال لینا یعنی کسی چیز  ، شخص ،  عمل ، آواز یا وَقْت کو اپنے حق میں  اچھا یابُرا سمجھنا ۔ اس کی بنیادی طور پردو قسمیں  ہیں : ( 1 ) بُرا شگون لینا ،  ( 2 ) اچھا شگون لینا۔علامہ محمد بن احمد اَنصاری قُرطبی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ تفسیرِ قُرطبی میں  نَقْل کرتے ہیں  : اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا اِرادہ کیا ہو اس کے بارے میں  کوئی کلام سُن کردلیل پکڑنا ، یہ اس وَقْت ہے جب کلام اچھا ہو ،  اگر بُرا ہو تو بَد شگونی ہے۔ شریعت نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ انسان اچھا شگون لے کر خوش ہو اور اپنا کام خوشی خوشی پایۂ تکمیل تک پہنچائے اور جب بُراکلام سُنے تو اس کی طرف توجُّہ نہ کرے اورنہ ہی اس کے سبب اپنے کام سے رُکے۔ ( تفسیرقرطبی ، پ۲۶ ، الاحقاف ، تحت الاٰیۃ : ۴ ،  ۸/۱۳۲ ، الجزء۱۶ مفhوماً )

اچھے  اور بُرےشگون میں  فرق

پیارے اسلامی  بھائیو ! بَدشگونی اور اچھے شگون میں  فرق  ( Difference ) بھی جان لیجئے


 

 



[1]   ( ترجمہ  : اےا ! نہیں  ہے کوئی بُرائی مگر تیری طرف سے اور نہیں  ہے کوئی بھلائی مگر تیری طرف سے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں )