Waham Aur Badshaguni

Book Name:Waham Aur Badshaguni

یہ شخص یہیں بندھا رہے گا۔ ہم واپسی پر اس کی سزا تجویز کریں گے۔ ‘‘ سپاہیوں ( Guards )  نے فوراً حکم کی تعمیل کی اور اس شخص کو ستونوں سے باندھ دیا گیا۔ بادشاہ اور اس کے ساتھی گرد اُڑاتے جنگل کی جانب روانہ ہوگئے۔ بادشاہ کے خدشات کے برعکس اس روز بادشاہ کا شکار بڑا کامیاب رہا۔ بادشاہ نے اپنی پسند کے جانوروں اور پرندوں  کا شکار کیا۔ بادشاہ بہت خوش تھا کیونکہ آج اس کا ایک نشانہ بھی نہیں چُوکا بلکہ جس جانور پر نگاہ رکھی اسے حاصل کرلیا۔ وزیر نے جانور وں اور پرندوں کو گنتے ہوئے کہا :  ’’ واہ ! آج تو آپ کا شکار بہت خوب رہا ،  کیا نگاہ تھی اور کیا نشانہ  !  ‘‘ اسی طرح تمام ساتھی بھی بادشاہ کی تعریف میں مصروف تھے ، جب شام ڈھلے بادشاہ شہر کے قریب پہنچا توا س شخص کو رسیوں میں جکڑا ہوا پایا۔ بادشاہ کی سواری کے ساتھ ساتھ جانور وں اور پرندوں سے بھرا چھکڑا بھی چلا آرہا تھا جسے دیکھ کر بادشاہ او ر اس کے ساتھی خوشی سے پھُولے نہ سَمارہے تھے۔ بھرا ہوا چھکڑا دیکھ کر وہ شخص زور دار آواز میں بادشاہ سے مخاطب ہوا  : کہیے بادشاہ سلامت ! ہم دونوں میں سے کون منحوس ہے ، میں یا آپ ؟یہ سنتے ہی بادشاہ کے سپاہی اس شخص کے سر پر تلوار تان کر کھڑے ہوگئے لیکن بادشاہ   نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے روک دیا۔ وہ شخص بِلا خوف پھر مخاطب ہوا : کہیے بادشاہ سلامت !  ہم میں سے کون منحوس ہے  ’’ میں یا آپ؟ ‘‘  میں نے آپ کو دیکھا تو میں رسیوں میں بندھ کر چِلچلاتی دھوپ میں دن بھر جلتا رہا جب کہ مجھے دیکھنے پر آپ کو آج خوب شکار ہاتھ آیا ۔یہ سُن کر بادشاہ نادِم ہوا اور اس شخص کو فوراً آزاد کردیا اوربہت سے اِنعام و اِکرام سے بھی نوازا۔ ( بدشگونی  ، ص۶ )   

 پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سُناکہ وہمی بادشاہ نے تو ایک آنکھ والے شخص کو منحوس  جان کر اسے کڑی دُھوپ میں پورادن قید رکھنے کی  سزا   دی مگر پھر بھی اسے شکار میں پہلے سے کہیں زیادہ کامیابی حاصل ہوئی ۔ اس حکایت سے تو ان کے وہم کی مکمل کاٹ ہوگئی جو  کسی انسان  ، جانور یا کسی  دن مہینے کو محض اپنے وہم کی بنیاد پر  منحوس خیال کرتے ہیں حالانکہ شریعت میں اس کی کوئی