Book Name:Waham Aur Badshaguni
فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّۃُ الصَّادِقَۃُ سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔ ( [1] ) اے عاشقانِ رسول ! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے ! مثلاً نیت کیجئے ! * عِلْم سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا * با اَدب بیٹھوں گا * دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا * اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا * جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمّد
ایک بادشاہ اور اس کے ساتھی شکار کی غرض سے جنگل ( Forest ) کی جانب چلے جارہے تھے۔ صبح کے سنّاٹے میں گھوڑوں کی ٹاپیں صاف سنائی دے رہی تھیں جنہیں سنتے ہی اکثر راہگیرراستے سے ہٹ جاتے تھے کیونکہ بادشاہ سلامت شکار پر جاتے ہوئے کسی کا راستے میں آنا پسند نہیں کرتے تھے۔ بادشاہ اور اس کے ساتھیوں کی سواری بڑی شان وشوکت سے شہر سے گزررہی تھی ، جونہی بادشاہ شہر کی فَصِیل ( چار دیواری ) کے قریب پہنچا اس کی نگاہ سامنے آتے ہوئے ایک آنکھ والے شخص پر پڑی جو راستے سے ہٹنے کے بجائے بڑی بے نیازی سے چلا آرہا تھا۔اسے سامنے آتا ہوا دیکھ کر بادشاہ غصّے سے چیخا : ’’ اُف ! یہ تو انتہائی بَدشگونی ہے۔ کیا اس بَدبخت کا نے ( یعنی ایک آنکھ والے ) شخص کو عِلْم نہیں تھا کہ جب بادشاہ کی سواری گزر رہی ہو تو راستہ چھوڑ دیا جاتا ہے ، لیکن اس منحوس یک چشم ( یعنی ایک آنکھ والے ) نے تو ہمارا راستہ کاٹ کر انتہائی نُحوست کا ثبوت دیا ہے۔ ‘‘ بادشاہ سپاہیوں کی جانب مُڑا اور غصے سے چیخا : ’’ ہم حکم دیتے ہیں کہ اس ایک آنکھ والے شخص کو ان سُتونوں سے باندھ دیا جائے اور ہمارے لَوٹنے تک