Waham Aur Badshaguni

Book Name:Waham Aur Badshaguni

چنانچہ ان دونوں  میں  بنیادی فرق یہ ہے کہ بَدشگونی لینا شَرْعاً ممنوع اور اچھا شگون لینا مُسْتَحَب ہے ، اس کے علاوہ * اچھا شگون لینا ہمارے مَدَنی سرکار صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا طریقہ ہے جبکہ بَدشگونی غیر مسلموں کا شیوہ ہے  * اچھا شگون لینےسے اللہ  پاک کے رحم و کرم سے اچھائی اور بھلائی کی اُمید ہوتی ہے جبکہ بَدشگونی سے نااُمیدی پیدا ہوتی ہے * نیک فال سے دل کو اطمینان اور خوشی حاصل ہوتی ہے جو ہرکام کی جدوجہد اورتکمیل کے لیے ضَروری ہے جبکہ بَدشگونی سے بِلاوجہ رَنج و تردُّد پیدا ہوتا ہے * نیک فالی انسان کو کامیابی ، حرکت اور ترقی کی طرف لے جاتی ہے جبکہ بَدشگونی سے مایوسی ، سُستی اور کاہلی پیدا ہوتی ہے جوتَنَزُّلی کی طرف لے جاتی ہے۔مِراٰۃُ المَنَاجِیحمیں  ہے : نیک فال لینا سنّت ہے ،  اس میں اللہ  پاک سے اُمیدہےاوربدفالی لینا ممنوع کہ اس میں ربّ کریم سےنا اُمّیدی ہے۔اُمّیداچھی ہے نااُمّیدی بُری ،  ہمیشہ ربّ سے اُمّید رکھو۔ ( مرآۃ المناجیح ،  ۶/۲۵۵ )

بدشُگونی  مشرکین کی پرانی  رسْمْ ہے  : 

  پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! غیر مسلموں  میں مختلف چیزوں سے بُرا  شگون لینے کی رسم پرانی ہے اور ان کےوہمی لوگ ہر چیز سے اثر قبول لیتے ہیں مثلاً کوئی شخص کسی کام کو نکلتا اور راستے میں کوئی جانور سامنے سے گزرجاتا یاکسی مخصوص پرندے کی آواز کان میں پڑجاتی تو فوراً گھر واپس آتا ،  اسی طرح کسی کے آنے کو ، بعض دنوں اور مہینوں کو منحوس سمجھنا ان کے ہاں ( مشہور )  تھا۔اسی طرح کے تصورات اور خیالات ہمارے معاشرے میں بھی بہت پھیلے ہوئے ہیں۔اسلام اس طرح کی تَوَہُّم پرستی ( وہم )  کی ہرگز اجازت نہیں دیتا اور اسلام نے جہاں دیگر فضول رسموں کی جڑیں ختم کیں ،  وہیں اس بُری رسم کا بھی خاتمہ کردیا۔  ( صراط الجنان ،  ۳/۴۱۲ ) آئیے ! بدشگونی کے مُتَعَلِّق2فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں۔چنانچہ

   .1ارشاد فرمایا : جب تم حسد کرو تو زیادتی نہ کرو ،  جب تمہیں بدگمانی پیدا ہو تو اس پر یقین نہ کرو اور