Book Name:Waham Aur Badshaguni
جب تمہیں بد شگونی پیدا ہو تواُسے کر گزرو اور اللہ پر بھروسا کرو۔ ( الکامل فی ضعفاء الرجال ، عبدالرحمن بن سعد ، ۵/۵۰۹ )
.2ارشاد فرمایا : میری اُمّت میں تین چیزیں لازِماً رہیں گی : بَدفالی ، حَسَد اور بَدگُمانی۔
ایک صحابی رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے عرض کی : یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ! جس شخص میں یہ 3 خصلتیں ( Traits ) ہوں وہ ان کا تدارُک ( علاج ) کس طرح کرے؟اِرشادفرمایا : جب تم حَسَد کرو تو اللہ پاک سے اِسْتِغْفار کرو اور جب تم کوئی بَد گُمانی کرو تو اس پر جمے نہ رہو اور جب تم بَدفالی نکالو تو اس کام کو کرلو۔ ( معجم کبیر ، ۳/ ۲۲۸ ، حدیث : ۳۲۲۷ )
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اس مُعاملے میں ہمارے بزرگانِ دین کا طرزِ عمل لائقِ تقلید ہے کیونکہ یہ حضرات کسی مخصوص شخص ، جگہ ، وقت یا چیز کو اپنے لئے منحوس خیال کرکے بدشگونی لینے یا ستاروں کے زائچوں پر یقین رکھ کر وہمی لوگوں کی طرح ذہنی کشمکش میں مبتلا ہونے کے بجائے رَبّ کی ذات پر کامل یقین رکھتےتھے اور جس کام کاارادہ کرلیتے اسے کر گزرتے۔آئیے ! اس ضمن میں2سبق آموز حکایت ملاحظہ کیجئے ، چنانچہ
امیرُ المؤمنین مولا مشکل کُشاحضرتِ علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے جب خارجیوں سے جنگ کے لئے سفر کا اِرادہ کیا تو ایک نجومی ( Fortune-Teller ) رُکاوٹ بنااور کہنے لگا : اے امیر المؤمنین ! آپ تشریف نہ لے جائیے ، حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا : اس وَقْت چاند عَقْرَبْ ( آسمان کے برجوں میں سے ایک بُرج ) میں ہے۔اگر آپ اس وَقْت تشریف لے گئے تو آپ کو شکست ہو جائے گی۔یہ سن کر حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے جواب دیا : نبیِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ اورحضراتِ صدیق وعمر رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا نُجومیوں پر اِعتقاد نہیں رکھتے تھے ، میں اللہ پاک پر بھروسا