Book Name:Waham Aur Badshaguni
ساعت منحوس نہیں ہاں بعض دن بابرکت ہیں۔ ( مرآۃ المناجیح ، ۵/۴۸۴ )
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ صفر المظفر بھی دیگر مہینوں کی طرح ایک بابرکت مہینا ہے۔جس طرح دیگر مہینوں میں رب کے فضل و کرم کی بارشیں ہوتی ہیں اسی طرح اس میں بھی ہوسکتی ہیں بلکہ اسے تو صَفَرُ الْمُظَفَّر یعنی کامیابی کا مہینا کہا جاتا ہے ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ اسی معزز مہینے میں حضرت علیُّ المرتضی کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم اور خاتونِ جنت حضرتِ فاطمہ زہرہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا کی شادی خانہ آبادی ہوئی۔ ( الکامل فی التاریخ ، ۲/۱۲ ) * صفر المظفر میں مسلمانوں کوفتحِ خیبر نصیب ہوئی۔ ( البدایۃ والنھایۃ ، ۳/۳۹۲ ) * سیفُ اللہ حضرت خالد بن ولید ، حضرت عمروْ بن عاص اور حضرت عثمان بن طلحہ رَضِیَ اللہ عَنْہُم نے صفر المظفرآٹھ ہجری میں بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکراسلام قبول کیا۔ ( الکامل فی التاریخ ، ۲/۱۰۹ ) * مدائن ( جس میں کسرٰی کا محل تھا ) کی فتح 16ہجری صفر المظفر کے مہینے میں ہوئی۔ ( الکامل فی التاریخ ، ۲ /۳۵۷ )
مگر افسوس کہ جیسے ہی صفرالمظفر کے پُر بہار اوربابرکت مہینے کی آمد ہوتی ہےتو نُحُوست کے وہمی تصورات کے شکار بعض نادانوں کی جانب سے اس پاکیزہ مہینے سے متعلق طرح طرح کی غلط فہمیوں پر مشتمل پیغامات پھیلائے جاتے ہیں اور اس ماہ ( Month ) کو انتہائی منحوس تصور کیا جاتا ہےکہ اس مہینےمیں آفتوں اور بلاؤں کا نزول ہوتا ہے ، لہٰذا کابلی چنوں کی نیاز دلائی جاتی ہے یا پھر آٹے کی گولیاں بنا کر سمندر میں ڈلوایا جاتا ہے ، بالخصوص اس ماہ کے آخری بدھ کو تو بہت ہی زیادہ منحوس تصور کیا جاتا ہے۔آئیے ! اس مہینے کے بارے میں پھیلی ہوئیں غلط فہمیوں سے مُتَعَلِّق سنتے ہیں۔ چنانچہ
حضرت علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ماہِ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے ، لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں ، خصوصاً ماہ ِصفر کی ابتدائی 13 تاریخیں بہت زیادہ نَحس ( منحوس ) مانی جاتی ہیں اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں ، یہ سب جہالت کی باتیں ہیں۔حدیث میں فرمایا