Waham Aur Badshaguni

Book Name:Waham Aur Badshaguni

کھیل سےاپنی زندگی کو غمگین ورَنجیدہ کرلیتے ہیں  * کبھی مہمان کی رخصتی کے بعد گھر میں  جھاڑو دینے کو منحوس خیال کرتے  ہیں  * کبھی جوتا اُتارتے وَقْت جوتے پر جُوتا آنے سے بَدشگونی لیتے ہیں  * سیدھی آنکھ پھڑکے تو یقین کرلیتے ہیں  کہ کوئی مصیبت آئے گی  * عید جمعہ کے دن ہوجائے تو اسے حکومتِ وَقْت پر بھاری سمجھتے ہیں * کبھی بلّی ( Cat )  کے رونے کو منحوس سمجھتے ہیں  تو کبھی رات کے وَقْت کُتّے کے رونے کو  * پہلا گاہگ سودا لئے بغیر چلا جائے تو دکاندار اس سے بَد شگونی لیتا ہے * نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی شخص فوت ہوجائے یا کسی عورت کی صِرْف بیٹیاں  ہی پیدا ہوں  تو اس پر منحوس ہونے کا لیبل لگ جاتا ہے * اگرکوئی عورت اُمید سے ہوتو مَیِّت کے قریب نہیں  آنے دیتے کہ بچے پر بُرا اثر پڑے گا *  جوانی میں  بیوہ  ہوجانے والی عورت کو منحوس جانتے ہیں ،  * خالی قینچی چلانے سے گھر میں  لڑائی ہوتی ہے  * کسی کا کنگھا  اِستعمال کرنے سے دونوں  میں  جھگڑا ہوتا ہے  * خالی برتن یا چمچ آپس میں  ٹکرانے سے گھر میں  لڑائی جھگڑا ہوجاتا ہے  * جب بادلوں  میں  بجلی کَڑک رہی ہو اور سب سے بڑا بچہ ( پَلوٹھا ،  پَہلوٹھا ) باہر نکلے تو بجلی اس پر گِر جائے گی * بچے کے دانٹ اُلٹے نکلیں  تو ننھیال  ( یعنی ماموں  وغیرہ  ) پر بھاری ہوتے ہیں   * چھوٹا  بچہ کسی کی ٹانگ کے نیچے سے گزر جائے تو اس کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے  * بچہ سویا ہو ا ہواُس کے اُوپر سے کوئی پھلانگ کر گزر جائے تو بچے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے  * مغرب کے بعد دروازے میں  نہیں  بیٹھنا چاہئے کیونکہ بلائیں  گزر رہی ہوتی ہیں   * زلزلے کے وَقْت بھاگتے ہوئے جو زمین پر گِر گیا وہ گُونگا ہوجائے گا  * رات کو آئینہ دیکھنے سے چہرے پر جُھریاں  پڑتی ہیں   * انگلیاں  چٹخانے سے نُحوست آتی ہے    * سورج گرہن کے وَقْت ”اُمید والی عورت“چُھری سے کوئی چیز نہ کاٹے کہ بچہ پیدا ہوگا تو اس کا ہاتھ یا پاؤں  کٹا یا چِرا ہوا ہوگا  * نومَولُود ( نئے پیداہونے والے بچے ) کے کپڑے دھو کر نچوڑے نہیں  جاتے کہ اس سے بچے کے جسم میں  درد ہوگا  * کبھی نمبروں  ( Numbers )  سے بَدفالی لیتے ہیں  ( بالخصوص یورپی ممالک کے رہنے والے ) ، اسی لئے ان کی بڑی بڑی عمارتوں