Book Name:بسم اللہ Sharif ki Barkat

مسائِل عام ہیں ، کام بہت چلتا ہے ، آمدن ( Income )  اچھی خاصی ہوتی ہے ، پھر بھی پُوری نہیں پڑتی ، کھانا کھاتے ہیں مگر جِسْم کو لگتا نہیں ، بہت لوگ شکوہ کر رہے ہوتے ہیں کہدِن خراب چل رہے ہیں ، سونے کو ہاتھ لگاؤں تو مٹی ہو جاتا ہے ، طالِبِ علموں کو شکایت ہوتی ہے؛ محنت بہت کرتے ہیں لیکن سبق یاد ہی نہیں ہوتا وغیرہ۔ ان سب مسائِل کی اور بھی وُجُوہات ( Reasons )  ہیں ، ایک وجہ بِسْمِ اللّٰه شریف سے کام شروع نہ کرنا بھی ہو سکتاہے۔

بدشگونی سے بچتے رہئے !

ہمارے ہاں یہ مرض بھی بہت عام ہے کہ لوگ اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے ، دوسروں کو قصور وار ٹھہرا دیتے ہیں۔ اب جیسے صَفَرُ الْمُظَفَّر کا مبارک مہینا ہے * اس مہینے میں کسی نے شادِی کی ، خُوب ڈھول ڈھمکے ہوئے ، رات بھر گانے بجے ، رقص کی محفل سجی ، شیطان کو خوب خوش کیا گیا ، خُدانخواستہ ایسی شادی اگر خانہ آبادی کی بجائے خانہ بربادی کی صُورت اختیار کر گئی تو کہیں گے : دیکھا... ! ! صَفَر میں شادِی کی تھی ، صَفَر ہے ہی منحوس مہینا  * صبح نمازِ فجر کا وقت گزرنے کے بعد انگڑائی لیتے ہوئے مزے سے اُٹھے ، جلدی سے تیاری کی ، دُکان یا دفتر میں پہنچے ، کوئی مسئلہ ہو گیا ، آمدن کم ہوئی یا سیٹھ نے ڈانٹ دیا تو قصور کس کا ؟  صبح اُٹھتے ہی جس کا منہ دیکھا تھا اس کا ،  یا کالی بِلّی کا جو راستہ کاٹ گئی تھی۔ اَلْاَمان والحفیظ !  

اے عاشقانِ رسول !  قُصُور نہ ماہِ صَفَر کا ہے ، نہ بیچاری بِلّی کا ، قصور اپنا ہے ، اچھے کام کی ابتدااللہ پاک کے مبارک نام سے کی جاتی ، رَبِّ کریم کے حُضُور شکر کا سجدہ کیا جاتا تو برکت ہوتی ، جب شیطان کو خوش کرنے والے کاموں سے ابتدا کی گئی ، اللہ پاک کا نام