Book Name:Masjid Ke Adaab
مشہور مُفَسِّرِ قرآن حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ مسجدوں کو پاک وصاف رکھا جائے۔ وہاں گندگی اور بدبُو دار چیز نہ لائی جائے۔ ( نور العرفان ، پ ۱ ، البقرة ، تحت الآیۃ : ۱۲۵ )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یقیناً یہ ہم سب کی ذِمّہ داری ہے کہ حُکمِ قرآنی پرعمل کرتے ہوئے مسجدوں کو ہر طرح کی گندگی اور بدبُودار چیزوں سے بچا کر صاف سُتھرا رکھیں۔ اَحادیثِ مُبارَکہ میں بھی ہمیں اسی بات کا حکم ملتا ہے۔ جیسا کہ حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ حُضُورنبیِ رَحْمت ، شَفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرْشادفرمایا : بیشک ان مسجدوں میں گندگی ، پیشاب اور پاخانہ جیسی کوئی چیز جائز نہیں۔ یہ مسجدیں تو تلاوتِ قرآن ، اللہ تعالیٰ کے ذِکْر اور نماز کیلئے ہیں۔ ( مسند امام احمد ، ۴ / ۳۸۱ ، حدیث : ۱۲۹۸۳ ) ایک اورمقام پراِرْشادفرمایا : مسجدیں بناؤ اور ان میں سے گردوغُبارنکال دیا کرو کہ جو اللہ پاک کی رِضا کیلئے مسجد بنائے گا ، اللہ پاک اس کے لئے جَنَّت میں ایک گھر بنائے گا ۔ ایک شخص نے عرض کی : یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم !کیا مسجدیں گُزر گاہوں پر بنائی جائیں ؟ اِرْشاد فرمایا : ہاں!اوران میں سے گرد وغُبار صاف کرنا حُورِعین کا مہر ہے۔ ( مجمع الزوائد ، کتاب الصلوة ، باب بناء المسجد ، ۲ / ۱۱۳ ، حدیث : ۱۹۴۹ ) معلوم ہوا کہ مسجد کی صَفائی کرنا ، بہت ہی عظیمُ الشَّان اور فضیلت والا کام ہے۔ آیئے! اس ضمن میں ایک روایت سُنتے ہیں ۔
حضرتِ عُبَید بن مَرزُوق رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ مدینہ شریف میں ایک عورت مسجد کی صَفائی کیا کرتی تھی۔ جب اس کا اِنتقال ہوا توآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو اس کے بارے میں خبرنہ دی گئی۔ ایک مَرتَبہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اس کی قَبْر کے قریب سے گُزرے تودریافت فرمایا : یہ کس کی قبر ہے ؟