Book Name:Masjid Ke Adaab
توصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی : اُمِّ مِحْجَنْ کی۔ فرمایا : وہی جومَسجد کی صَفائی کیا کرتی تھی ؟ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی : جی ہاں ۔ تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے لوگوں کواس کی قَبْر پر صَف بنانے کا حکم دیا اور اُس کی نَماز ِجنازہ پڑھائی۔ پھر اس عورت کومُخاطَب کرکے فرمایاکہ تُو نے کون سا کام سب سے افضل پایا ؟ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہ م نےعرض کیا : یَارَسُوْلَاللہ ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم ) ! کیا یہ سُن رہی ہے ؟ ارشاد فرمایا : تم اس سے زِیادہ سُننے والے نہیں ہو۔ پھر رسول ِاکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : کہ اس ( عورت ) نے میرے سوال کے جواب میں کہا : مسجدکی صَفائی کو ( میں نے سب سےاَفْضل عمل پایا ) ۔ ( الترغیب والترھیب ، کتاب الصلوۃ ، الترغیب فی تنظیف المساجد وتطھیرھا الخ ، رقم ۴ ، ج ۱ ، ص ۱۲۲ )
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ مسجد سے مَحَبَّت کرنا اوراس کی صفائی ستھرائی میں حصّہ لینا کیسا پیارا عمل ہے کہ اس کی برکت سے اس عورت کی نمازِجنازہ ، ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی پڑھائی ۔ اس واقعے کوسننے کے بعد 3 باتوں کی ضروری وضاحت بھی سن لیجئے ۔
( 1 ) شریعت کو پردے کی حرمت کا بے حد لحاظ ہے۔ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی حیاتِ ظاہری کے دور میں عورتیں مسجد میں با جماعت نمازیں ادا کرتی تھیں ، پھرتغیرِزمان ( یعنی تبدیلیئ حالات ) کے سبب عورتوں کو مسجد کی حاضری سے منْع فرما دیاگیا۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے ، امیرالْمؤمنین فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے عورتوں کو مسجدسے منع فرمایا ، وہ اُم الْمؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ اکے پاس شکایت لے گئیں ، ( تو فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی تائید میں ) فرمایا : اگر زمانۂ اقدس میں بھی حالت یہ ( یعنی بگاڑ والی ) ہوتی ( تو ) حضور ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم ) عورتوں کو مسجد میں آنے کی اجازت نہ دیتے۔ ( فتاوٰی رضویہ ، ٩ / ٥٤٩ )
( 2 ) اس مبارک واقعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ پاک نےہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ اختیار عطا فرمایا ہے کہ آپ جب چاہیں اور جس مُردے سے چاہیں ، بات کرسکتے ہیں نیزیہ بھی معلوم ہوا کہ مُردے بھی مخلوق کی بات سُننے اورسمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔