Masjid Ke Adaab

Book Name:Masjid Ke Adaab

سے ایک تعداد ہے جن کے مُنہ سے بدبُو آتی ہے۔ اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ سادہ غذا اور وہ بھی بھو ک سے کم کھائے اور ہاضِمہ دُرُست رکھے ۔ نیز جب بھی کھا چکے ، خِلال کرنے اور خوب اچّھی طرح کلّیاں وغیرہ کر کے مُنہ صاف رکھنے کی عادت بنائے ، ورنہ غذا کے اَجزا دانتوں کے خَلا  ( GAPE ) میں رہ جاتے ،  سڑتے اوربد بُو لاتے ہیں۔ صِرف مُنہ کی بدبو ہی  نہیں  بلکہ ہر طرح کی بد بُو سے مسجِد کو بچانا واجب ہے۔

                             لہٰذا ہمیں مسجد کے آداب کو پیش ِ نظر رکھتے ہوئےصاف ستھرا لباس پہن کر ، خوشبو لگاکر مسجد میں حاضر ہونا چاہیے۔ ذراغور کیجئے!اگر ہمیں حکمرانوں ،  وزیروں  ، افسروں یا کسی بڑے آدمی کے پاس جانا ہو تو صاف ستھرا لباس پہنتے ،  اورخوشبولگاتے ہیں ،  مگرمسجد میں جانے کیلئے ایسا اہتمام نہیں کرتے ، حالانکہاللہ پاک تو تمام بادشاہوں کا بادشاہ ہے ، اس کی شان وعظمت تو سب سے بلند وبالا ہے۔

 امامِ اعظم کا قیمتی عمامہ و لباس

مکتبۃ المدینہ کی  کتاب ’’  عمامہ کے فضائل ‘‘ صفحہ 184 پر ہے  کہ حضرت  امامِ اعظم ابو حنیفہ  رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  نے رات کی نماز کے لیے ایک قیمتی لباس سِلوا  رَکھا تھا جس میں قمیص ، عمامہ ، چادر اور شلوار تھی ،  اس کی قیمت 1500 درہم تھی ۔ آپ    رَضِیَ اللہُ  عَنْہ   اسے روزانہ رات کے وقت زیبِ تن فرماتے اور ارشاد فرماتے :  اللہ  پاک کے لیے زِینت اختیار کرنا ،  لوگوں کے لیے زِینت اختیار کرنے سے بہتر ہے۔    ( تفسیرروح البیان  ، پ ۸ ،  الاعراف ،  تحت الآیۃ :  ۳۱ ،  ۳ / ۱۵۴ )

مسجِد کی حاضِری کیلئے زِینت  اختیارکرنے کا توخود اللہ   پاک نے حکم ارشادفرمایا ہے : چنانچہ  پارہ 8 سُوْرَۃُ الْاَعْراف آیت نمبر 31میں ارشاد ہوتا ہے :  

یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ

تَرْجَمَۂ کنز العرفان  : اے آدم کی اَوْلاد ہر نماز کے وقت اپنی زِیْنت لے لو