Book Name:Masjid Ke Adaab
ہمیں نیک اعمال کا رسالہ پابندی کےساتھ پُر ( Fill ) کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!پاگلوں ، بچوں اورنشہ میں مدہوش افراد کا مَسجد میں آنا بھی مسجد میں پائی جانے والی برائی ہے ، اس سے بھی مسجد کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ شیخِ طریقت امیرِاہلسنت حضرتِ علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فیضانِ سُنَّت ، جلداَوَّل ، صفحہ 1220 پر تحریر فرماتے ہیں : ایسابچّہ جس سے نَجاست ( یعنی پیشاب وغیرہ کردینے ) کا خَطْرہ ہو اور پاگل کو مسجد کے اندر لے جانا حرام ہے اگر نَجاست کا خطرہ نہ ہوتو مکروہ۔ ( ردالمحتار ، ۲ / ۵۱۸ ) صفحہ1221پرفرماتے ہیں : بچّہ یا پاگل ( یا بے ہوش یا جس پر جِنّ آیا ہواہواس ) کو دَم کروانے کے لئے بھی مسجدمیں لے جانے کی شریعت میں اجازت نہیں۔ چھوٹے بچّہ کو اچھی طرح کپڑے میں لپیٹ کر بلکہ ’’ ڈائپر پہناکر“ بھی نہیں لاسکتے۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اِحترامِ مسجِدکے حوالے سے فیضانِ سُنَّت ( جلداوّل ) صَفْحَہ 1202تا 1207پر بیان کردہ مَدَنی پھولوں میں سے چند مدنی پھول قبول فرما کر اپنے دل کے مَدَنی گلدستے میں سجا لیجئے ، اِنْ شَآءَ اللہ اس کی برکتیں نصیب ہوں گی۔ چنانچہ
( 1 ) مسجِدکےاندرکسی قسم کاکُوڑا ہرگز نہ پھینکیں۔ شیخ عبدُالحق مُحَدِّث دِہلوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ”جذبُ الْقُلوب ‘‘ میں نقل کرتے ہیں کہ مسجِدمیں اگر خَس ( یعنی معمولی سا تنکا یا ذَرّہ ) بھی پھینکا جائے ، تو اس سے مسجِدکواس قَدَر تکلیف پہنچتی ہے ، جس قَدَر تکلیف انسان کواپنی آنکھ میں خس ( یعنی معمولی ذَرّہ ) پڑجانے سے ہوتی ہے۔ ( جذبُ الْقُلُوب ص۲۲۲ )
( 2 ) مسجِدکی دیوار ، اِس کے فَرش ، چَٹائی یادَری کے اوپریااس کے نیچے تُھوکنا ، ناک سِنکنا ، ناک یاکان میں