Book Name:Masjid Ke Adaab
جب آئے حَتَّی الاِمْکان مُنہ بند رکھیں ، مُنہ کھولنے سے شیطان مُنہ میں تُھوک دیتاہے۔ اگر یوں نہ رُکے تو اُوپرکے دانتوں سے نیچے کاہونٹ دَبالیں اوراس طرح بھی نہ رُکے تو حَتَّی الاِمکان منہ کم کھولیں اور اُلٹا ہاتھ اُلٹی طرف سے مُنہ پر رکھ لیں۔ چُونکہ جَماہی شیطان کی طرف سے ہے اوراَنبِیائےکرام عَلَیْہِمُ السَّلَا م اس سے محفوظ ہیں۔ لہٰذاجماہی آئے تویہ تصوُّرکریں کہ ’’ انبِیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو جماہی نہیں آتی۔ ‘‘ اِنْ شَآءَ اللہ فو راً رُک جائے گی۔
( رَدُّالْمُحتار ج۲ ص ۴۹۸ ، ۴۹۹ )
( 9 ) تَمَسْخُر ( مَسخرہ پن ) ویسے ہی ممنوع ہے اور مسجِدمیں سخت ناجائز۔
( 10 ) مسجِدمیں حدَث ( یعنی رِیح خارِج کرنا ) مَنع ہے ۔
( 11 ) قِبلے کی طرف پاؤں پھیلاناتوہرجگہ منع ہے۔ مسجِدمیں کسی طرف نہ پھیلائے کہ یہ خِلافِ آدابِ دربار ہے۔ حضرتِ سری سقطی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مسجِد میں تنہابیٹھے تھے ، پاؤں پھیلا لیا ، گوشۂ مسجِدسے ہاتِف نے آواز دی : ’’ سری! بادشاہوں کے حُضُورمیں یوں ہی بیٹھتے ہیں ؟ ‘‘ مَعًا ( یعنی فورًا ) پاؤں سمیٹے اورایسے سَمیٹے کہ وَقتِ انتقِال ہی پھیلے۔ ( سبع سنابل ص۱۳۱ ) ( چھوٹے بچوں کوبھی پیار کرتے ، اُٹھاتے ، لِٹاتے وقت احتیاط کریں کہ ان کے پاؤں قِبلہ کی طرف نہ ہوں اور اوربچوں کو قَضائے حاجت کرواتے وقت بھی ضروری ہے کہ اُس کا رُخ یا پیٹھ قبلہ کی طرف نہ ہو )
( 12 ) استِعمال شُدہ جُوتا مسجِد میں پہن کرجانا ، گستاخی وبے ادبی ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!واقعی مسجد کے آداب کامُعامَلَہ اِنْتہائی نازُک ہے ، اس لئے خُوب اِحتیاط کرنےکی ضرورت ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ذرا سی بے احتیاطی کے سبب ہم مسجد کے حُقُوق پامال کربیٹھیں۔ شیخِ طریقت ، اَمیر ِاہلسُنَّت حضرت علامہ مولانا محمدالیاس عطّار قادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ