Book Name:Masjid Ke Adaab
فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّۃُ الصَّادِقَۃُ سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔ ( [1] ) اے عاشقانِ رسول! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے! * عِلْم سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا * با اَدب بیٹھوں گا * دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا * اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا * جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
امامِ اہلسُنَّت اور ادبِ مسجد
رمضان کابابرکت مہینہ تھااورسرزمینِ ہند کے تاریخی شہربریلی شریف میں مُوسَلا دھار بارش برس رہی تھی ، اُوپر سے ایسی سَخْت سردی تھی کہ لوگ اُونی کپڑے پہنے لحافوں میں دَبکے ہوئے تھے ، مگر اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسُنَّت ، مولانا شاہ امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فیضانِ رمضان سے فیضیاب ہونے کیلئے مسجد میں مُعْتَکِفْ تھے ، ہرلمحہ یادِ خدا وذِکْرِ مصطفے ٰ میں گُزر رہا تھا۔ لوگ مغرب کی نماز پڑھ کرجاچکے تھےاوراب گھڑی کی سُوئی عشاء کا وَقْت قریب ہونے کی خبر دے رہی تھی۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کونمازِعشاء کے لئے وُضو کی فکر ہوئی! مگروہاں بارش کے ٹھنڈے پانی سے بچ کروُضُو کرنے کی کوئی جگہ مُیَسَّر نہیں تھی۔ مسجد میں کرتے ہیں تو فرشِ مسجدمستعمل پانی سے آلُودہ ہوتا ہے اور باہر جانہیں سکتے!کریں تو کیا کریں !مگر جسے اللہ پاک اپنے دِیْن کے لئے چُن لیتا ہے اُسے فَہْم وفراست سے بھی نواز دیتا ہے۔ چنانچہ پیکرِ خوف وخَشیّت ، سراپا اَدب ومحبّت ، اعلیٰ حضرت ، امام اہلسُنَّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اس مسئلہ کا ایسا خوبصورت حل نکالا ، جسے دیکھ کر ہر مسجد کاادب کرنے والا اَش اَش کراُٹھےگاکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے