Book Name:Hajj Ke Fazail
کے چہرۂ اَنور کی طرف رخ کر کے کھڑے ہوں کہ ” فتاوی عالمگیری “ وغیرہ میں یہی ادب لکھا ہے کہ یَقِفُ کَمَا یَقِفُ فِی الصَّلٰوۃ ، یعنی سر کارِ مدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے دَربار میں اِس طرح کھڑا ہو جس طرح نَماز میں کھڑا ہوتا ہے۔ یاد رکھیں ! سرکار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اپنے مزارِ پُر اَنوار میں عین حیاتِ ظاہری کی طرح زِندہ ہیں اور آپ کو بھی دیکھ رہے ہیں بلکہ آپ کے دِل میں جو خَیالات آرہے ہیں اُن پر بھی مُطَّلع ہیں۔ خبردار! جالی مُبارَک کو بوسہ دینے یا ہاتھ لگانے سے بچیں کہ یہ خِلافِ اَدَب ہے کہ ہمارے ہاتھ اِس قابِل ہی نہیں کہ جالی مُبارَک کو چھوسکیں ، لہٰذا چار ہاتھ ( دو گز) دُور ہی رہیں ، یہ کیا کم شَرَف ہے کہ سرکار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کو اپنے مواجَھَہ اَقدس کے قریب بُلایا اور سرکار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی نِگاہِ کَرَم اب خُصُوصِیَّت کے ساتھ آپ کی طرف ہے۔ (بہارِ شریعت ،۱ / ۱۲۲۴-۱۲۲۵،ملخصاً)اب اَدب اور شوق کے ساتھ دَرد بھری آواز میں مگر آواز اتنی بُلند اور سخت نہ ہو کہ سارے اَعمال ہی ضائع ہوجائیں ، نہ بالکل ہی پَست کہ یہ بھی سُنَّت کے خِلاف ہے۔ بلکہ مُعتَدِل آوازمیں اِن الفاظ کے ساتھ سلام عرض کریں :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاخَیْرَ خَلْقِ اللّٰہِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاشَفِیْعَ الْمُذْنِبِیْنَ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ وَاُمَّتِکَ اَجْمَعِیْنَ ،
(یعنی) اے نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم آپ پر سلام اور اللہ پاک کی رَحمت اوربَرَکتیں۔ اے اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم آپ پر سلام۔ اے اللہ پاک کی تمام