Book Name:Hajj Ke Fazail
محبوب کے دربار میں حاضر ہو یا سرکار میں پہلے حاضری دے کر حج کی مَقْبولیَّت و نُورانیَّت کے لیے وسیلہ کرے۔ غرض جو پہلے اختیار کرے اسے اختیار ہے مگر نیتِ خیر درکار ہے کہ : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَلِکُلِّ امْرِئٍ مَّانَویٰ ، اعمال کامدار نیت پر ہے اور ہر ایک کے لیے وہ ہے ، جو اُس نے نیت کی۔
سرکا رمدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ” جس نے حج کیا اور میری وفات کے بعد میری قبر کی زِیارت کی تو ایسا ہے جیسے میری حیات میں زیارت سے مُشرَّف ہوا۔ “(سنن الدار قطنی ، کتاب الحج ، باب المواقیت ، ۲ / ۳۵۱ ، حدیث : ۲۶۶۷) اور جس نے حج کیا اور میری زیارت نہ کی اس نے مجھ پرجَفا کی۔ (کشف الخفاء ، ۲ / ۲۱۸ ، حدیث : ۲۴۵۸)
اللہ پاک ہماری زِندگی میں بھی وہ مُبارک لمحات لائے اور ہم بھی سرکار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے دَربار ِگوہر بار میں حاضِر ہوکر بصد احترام سلام عرض کریں۔ یقیناًایک عاشقِ صادق کی دِلی تمنا ہوتی ہے کہ اسے دیارِ حبیب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی حاضری نصیب ہوجائے،زَمان ومَکان کی وُسعتیں سمٹ جائیں ، اور وہ جتنی جلدی ہوسکے چمنستانِ حبیب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم میں پہنچ جائے ، وہ اسی آرز ومیں تڑپتا رہتا ہے اور شام وسحر دُعائیں اور التجائیں کرتاہےاور پھرجب مدینے کی حاضری کامُژدہ ٔ جانفزا سنتا ہے تو دِل کی مُرجھائی کلیاں کِھل اٹھتی ہیں،شعلۂ عشق بھڑک اٹھتا ہےاور عالَمِ وارفتگی میں اپنی جان نثار کرنے کی خواہش دل میں مچلنے لگتی ہے ۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! مدینہ شریف کی طرف جاتے ہوئے تمام راستے ہوسکے تو ننگے پاؤں ، نگاہیں جُھکائے سفرکیجئے ،جب مسجدِ نبوی کے قریب پہنچ جائیں اور اس کےسبز سبز گنبداورمینارِ نوربار نظر آئیں تو خوب جوش وخروش اور والہانہ انداز