Islam Me Aurat Ka Maqam

Book Name:Islam Me Aurat Ka Maqam

کر  رکھ لیا کرتے تھے۔ عورتوں کو ان کے ماں باپ ، بھائی بہن یا شوہر کی میراث میں سے کوئی حصہ نہیں ملتا  تھا  نہ عورتیں کسی چیز کی مالک ہوا کرتی تھیں۔ عرب کے بعض قبیلوں میں یہ ظالمانہ دستور تھا کہ بیوہ ہو جانے کے بعد عورتوں کو گھر سے باہر نکال کر ایک چھوٹے سے تنگ و تاریک جھونپڑے میں ایک سال تک قید میں رکھا جاتا تھا ، وہ جھونپڑے سے باہر نہیں نکل سکتی تھیں ، نہ غسل کرتی تھیں نہ کپڑے بدل سکتی تھیں ، کھانا پانی اور اپنی ساری ضرورتیں اسی جھونپڑے میں پوری کرتی تھیں۔ بہت سی عورتیں تو گُھٹ گُھٹ کر مر جاتی تھیں اور جوزندہ بچ جاتی تھیں تو ایک سال کے بعد ان کے دامن میں اُونٹ کی مینگنیاں ڈال دی جاتی تھیں اور ان کو مجبور (Force)کیا جاتا تھا کہ وہ کسی جانور کے بدن سے اپنے بدن کو رگڑیں پھر سارے شہر کا اسی گندے لباس میں چکر لگائیں اور اِدھر اُدھر اُونٹ کی مینگنیاں پھینکتی ہوئی چلتی رہیں۔ یہ اس بات کا اعلان ہوتا تھا کہ ان عورتوں کی عدّت ختم ہوگئی ہے ۔ اسی طرح  دوسری خراب  رسمیں  بھی تھیں جو غریب عورتوں کے لئے مصیبتوں اور بلاؤں کا پہاڑ بنی ہوئی تھیں اور بے چاری مصیبت کی ماری عورتیں گھٹ گھٹ کر اپنی زندگی کے دن گزارتی تھیں۔ سالہا سال تک یہ ظلم و ستم کی ماری دکھیاری عورتیں اپنی اس بے کسی اور لاچاری پر روتی بلبلاتی اور آنسوبہاتی رہیں مگر دنیا میں کوئی بھی ان عورتوں کے زخموں پر مَرہم رکھنے والا اور ان  کےآنسوؤں کو پُونچھنے والا دُور دُور تک نظر نہیں آتا تھا نہ دنیا میں کوئی بھی ان کے دُکھ درد کی فریاد سننے والا تھا نہ کسی کے دل میں ان عورتوں کے لئے رحم و کرم کا کوئی جذبہ تھا۔

عورت اسلام کے بعد

پیارے اسلامی بھائیو!اسلام سے پہلے عورتوں  پرہونے والے ظُلم وسِتم  کو  روکنے کیلئے اللہ پاک نے نبیِ  رحمت ، شفیعِ اُمت صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اسلامی احکامات دے کر  بھیجا۔ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آمد سے ساری دنیا میں انوکھا انقلاب برپا ہوا اور لاچار عورتوں کے بھی دکھ درد دُور