Book Name:Islam Me Aurat Ka Maqam
اور نفیس زیور(Jewellery) سے سجاکر دریائے نیل میں ڈالتے ہیں۔ حضر ت عَمْرو بن عاص رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے فرمایا : اسلام میں ہرگز ایسا نہیں ہوسکتا اوراسلام پُرانی واہِیات رَسموں کو مٹاتا ہے۔ پس وہ رَسْم موقوف رکھی(یعنی روک دی) گئی اوردریا کی روانی کم ہوتی گئی ، یہاں تک کہ لوگوں نے وہاں سےچلےجانےکاقَصْد(یعنی ارادہ)کیا ، یہ دیکھ کرحضر ت عَمْرو بن عاصرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے امیرُالْمُؤمِنِین خلیفۂ ثانی حضرت عُمَر بن خَطّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہُکی خدمت میں تمام واقعہ لکھ بھیجا ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے جواب میں تحریر فرمایا : تم نے ٹھیک کیابے شک اسلام ایسی رسموں کو مٹاتا ہے۔ میرے اس خط (Letter)میں ایک رُقعہ ہے اس کو دریائے نیل میں ڈال دینا۔
حضر ت عَمْرو بن عاص رَضِیَ اللہُ عَنْہُکےپاس جب امیرُالْمُؤمِنِینرَضِیَ اللہُ عَنْہُکا خط پہنچا اور اُنہوں نے وہ رُقْعہ اس خط میں سے نکالا تو اُس میں لکھاتھا : (اے دریائے نیل!) اگرتُو خود جاری ہے تو نہ جاری ہو اور اللہ پاک نے جاری فرمایا تو میں واحِدوقَہَّار پاک سے عرض گزارہوں کہ تجھے جاری فرمادے۔ حضرت عَمْرو بن عاص رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے یہ رُقْعہ دَریائے نیل میں ڈالا ، ایک رات میں 16 گز پانی بڑھ گیااور یہ رَسْم مِصْر سے بالکل ختم ہوگئی۔ (تاریخ الخلفاء ، ص۱۰۰ ، ملخصاً)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا کہ امیرُالمومنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی حکمرانی کا پرچم دریاؤں کے پانی پر بھی لہراتا تھا اور دریاؤں کی رَوانی بھی آپ کی نافرمانی نہیں کرتی تھی۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ وجودِ کائنات میں اسلامی تعلیمات کانور پھیلنے سے پہلے بہت سی عجیب و غریب غیر شرعی رسومات و خُرافات نے مُعاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا ، مثلاً جب دریائے نیل خشک ہونے لگتا تو اہلِ مصر نے اس کا یہ دل خراش حل نکالا کہ وہ لوگ ہر سال ایک بے گناہ نوجوان لڑکی کو زیورات سے آراستہ کرکے اُسے دریا کی بھینٹ چڑھاتے یعنی دریا میں ڈال دیا کرتے اور یہ باطل خیال قائم کرلیتے کہ دریائے نیل کو جاری رکھنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے ورنہ