Book Name:Islam Me Aurat Ka Maqam
یہ خشک (Dry)ہوجائے گا ، مگر قربان جائیے!نگاہِ نُبُوّت سے فیض یافْتہ ، بارگاہِ رِسالت کے تعلیم و تربِیت یافتہ امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ پر کہ جب آپ کو ان کی اس جاہلانہ رسم کا علم ہوا تو عورتوں کے حقوق کے اس علمبردار اور اسلام کے شیدائی کی غیرتِ ایمانی کو جوش آیا اور آپ نے اپنے اختیارات(Authority) کا استعمال کرتے ہوئے اَہْلِ مِصْر کی خلافِ اسلام اس شرمناک رَسْم کا سختی سے نوٹس لیا اور اسے فوری بند کرواکر عورتوں کا وقار بلند کیا اور انہیں ان کا حقیقی مقام دلوانے میں وہ شاندار کردار ادا کیاکہ خود انسانیت کو بھی آپ پر فخر رہے گا۔
بہرحال یہ تو وہ دور تھا کہ جب اسلام جلوہ گر ہوچکا تھا ، اگر ہم اسلام سے قبل یعنی زمانۂ جاہلیت میں عورتوں کی حیثیت (Status)کا جائزہ لیں تو ہم پر یہ حقیقت ظاہر ہوجائے گی کہ ان پر ڈھائے جانے والے مَظالم اپنی انتہا کو پہنچے ہوئے تھے۔ اسلام سے پہلے عورت کو کیسی کیسی دل سوزمصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ، آئیے اس بارے میں سنتے ہیں ، چنانچہ
اسلام سے پہلے عورتوں کا حال بہت خراب تھا ، دنیا میں عورتوں کی کوئی عزّت و اہمیت ہی نہیں تھی ، مردوں کی نظر میں اس سے زیادہ عورتوں کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی کہ وہ مردوں کی نفسانی خواہش پوری کرنے کا ایک “ کھلونا “ تھیں۔ عورتیں دن رات مردوں کی مختلف قسم کی خدمت کرتی تھیں یہاں تک کہ محنت مزدوری کرکے جو کچھ کماتی تھیں ، وہ بھی مردوں کو دے دیا کرتی تھیں مگر ظالم مرد پھر بھی ان عورتوں کی قدر نہیں کرتے تھے بلکہ جانوروں کی طرح ان کو مارتے پیٹتے تھے ، ذرا ذرا سی بات پر عورتوں کے کان ناک وغیرہ اَعْضا کاٹ لیا کرتے تھے اور کبھی تو قتل بھی کر ڈالتے تھے۔
باپ کے مرنے کے بعد اس کے لڑکے جس طرح باپ کی جائیداد اور سامان کے مالک ہو جایا کرتے تھے ، اسی طرح اپنے باپ کی بیویوں کے مالک بن جایا کرتے تھے اور ان عورتوں کو زبردستی لونڈیاں بنا