Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

Book Name:Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

اُسے رضائے الٰہی کے لئے خَرْچ کرے ، وہ اس آيت ميں داخل ہے ، خواہ ايک کھجور ہی ہو۔

(حضرت )عمر بن عبدُ العزیز (رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ )شَکَرکی بوریاں خرید کرصَدَقہ کرتے تھے ، اُن سے کہا گیا : اِس کی قیمت ہی کیوں نہیں صَدَقہ کردیتے ؟فرمایا : شَکَرمجھے مَحْبُوب ومَرْغُوب ہے ، یہ چاہتا ہوں کہ راہِ خدا میں پیاری چیز خَرْچ کروں۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

 پیارے پیارے اسلامی  بھائیو! آپ نےسنا کہ خُوداللہ پاک ہمیں  اپنا مَحْبُوب ترین مال اپنی راہ میں خَرْچ کرنے کی ترغیب اِرْشاد فرمارہا ہے ، لہٰذا  ہمیں چاہئے کہ کَنْجُوسی سے کام لینے کے بجائے ، دل کھول کر صَدَقہ و خَیْرات کِیاکریں۔ ظاہر ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے ، وہ اللہپاک ہی کا  دِیا ہوا ہے ، لہٰذا اُسی کے دئیے ہوئے مال میں سے اُسی کی رِضا کیلئے صَدَقہ کرنا ، یقیناً نعمتوں میں مزید اضافے کا باعث ہوگا ، جبکہ اس کے برعکس قُدرت کے باوُجُوْد صَدَقہ و خَیْرات سے ہاتھ روک لینا ، اللہ پاک کی طرف سے ملنے والی نعمتوں سے مَحْرومی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

حضرت اَسْماء بِنْتِ ابوبکر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا سے مروی ہے ، فرماتی ہیں کہ مُحَمَّدرسولُ الله صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا : ہاتھ نہ روکو ، ورنہ تم سے بھی روک لِیا جائے گا۔ ([2])

  پیارے پیارے اسلامی بھائیو! مال یقیناً اللہ پاک کی ایک نہایت ہی عظیمُ الشان نعمت ہے ، لہٰذا جسے اللہ تعالیٰ نے مال و دولت کی نعمت سے سرفراز فرمایا ہے ، اسے چاہئے کہ وہ اس نعمت کی قدر کرتے ہوئے اسے بِلا ضرورت جمع کرکے نہ رکھے اور نہ ہی فضول کاموں میں ضائع کرے ، بلکہ اپنے ماں باپ ، بیوی بچّوں ، بہن بھائیوں ، رشتے داروں ، غریبوں ، مِسکینوں اورمحتاجوں پر جائز


 

 



[1] تفسیرمدارک ، اٰل عمران ، تحت الآیۃ : ۹۲ ، ص۱۷۲

[2] بخاری ، کتاب الزکوۃ ، باب التحریض علی الصدقۃ ، ۱ / ۴۸۳ ، حدیث : ۱۴۳۳