Book Name:Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat
پیارے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے کہ کوئی بھی معاشرہ خواہ مَعَاشِی طور پر کتنا ہی تَرَقّی یَافتہ کیوں نہ ہو ، لیکن عام طور پر اُس میں لوگوں کاایک ایسا طبقہ بھی ہوتا ہے جو مُختلف وُجُوہات کے باعث غُربت و اَفْلَاس کا شِکار ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کی کَفَالَت کی ذِمّے داری ، اللہپاک نے صاحبِ حَیْثِیَّت اَفراد کے سِپُرد کی ہے۔ چُنانچہ اللہپاک نے مالدار مسلمانوں پر زکوٰۃ فرض کی ، تاکہ وہ اپنی زکوٰۃ کے ذریعے مُعَاشرے کے کمزور اور نادار طبقے کی مَدَد کریں اوردولت چند لوگوں کی مُٹھیوں میں قید ہونے کے بجائے مُعاشرے کے ستائے ہوئے غریب اَفراد تک بھی پہنچتی رہے ، تاکہ مُعَاشرے میں مَعَاشِی توازُن کی فضَا قَائم ہو۔
یاد رہے کہ اگر اللہ پاک چاہتا تو سب کو دولت مند بنا دیتا اور کوئی بھی شخص غریب نہ ہوتا ، لیکن اُس نے اپنی مَشِیَّت سے کسی کو اَمِیر بنایا تو کسی کو غریب تاکہ اَمِیر کو اس کی دولت اور غریب کو اس کی غُربت کے سبب آزمائے ۔ جیساکہ پارہ 8 سورۃُ الاَنعام کی آیت نمبر 165 میں ارشادِ خُداوندی ہے
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓىٕفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْؕ-
(پ۸ ، الانعام : ۱۶۵)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب بنایا اور تم میں ایک کو دوسرے پر کئی درجے بلندی عطا فرمائی تاکہ وہ تمہیں اُس چیز میں آزمائے جو اُس نے تمہیں عطا فرمائی ہے ۔
صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد مُفتی محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس آیت کے تحت تحریر فرماتے ہیں : یعنی آزمائش میں ڈالے کہ تم نعمت و جاہ و مال پا کر کیسے شُکر گُزار رہتے ہو اور باہم ایک دوسرے کے ساتھ کس قسم کے سُلوک کرتے ہو۔ ([1])
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ آیتِ مُبارکہ اور اِس کی تفسیر سے معلوم ہواکہ دُنیا دارُالامتحان (یعنی آزمائش کا گھر )ہے ، یہاں کسی کو نعمتوں اور عطاؤں کے ذریعے آزمایا جارہا ہے ، تو