Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

Book Name:Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

گیا : اِسْراف کیا ہے؟ فرمایا : اِقْتِدار کی چاہت میں مال خَرْچ کرنا۔ ([1]) 

(3)جُود وکَرَم  ایمان میں سے  ہے

حضرت حُذَیفہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ فرماتے ہیں : دِیْن کے گُناہ گاراور زندگی میں لاچار و بدحال بہت سے لوگ صرف اپنی سخاوت کی وجہ سے جنّت میں داخِل ہو جائیں گے۔ ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

 پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بعض لوگ محتاجی کا بہانہ بنا کر صَدَقہ و خَیْرات کے معاملے میں سُستی و بُخْل سے کام لیتے اور حال پوچھنے پر شکوے شکایات کے انبار لگادیتے ہیں۔ یاد رکھئے! صَدَقہ و خَیْرات کرنے سے نہ تو مال میں کوئی کمی واقع ہوتی ہے اور نہ ہی راہِ خدا میں مال دینے کیلئے  امیر و کبیر ہونا شرط ہے جیسا کہ سرکارِ ابدِ قرار ، شفیعِ روزِ شمار صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ دلنشین ہے : مَا نَقَصَ مَالٌ مِنْ صَدَقَۃٍیعنی صَدَقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا۔ ([3])ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍیعنی آگ سے بچو ، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑےکے ذریعے([4])

اس حدیثِ پاک میں اُن لوگوں کیلئے ڈَھارس ہے ، جو مَعاشی پریشانیوں میں مبُتلا ہونے کے باوجود صَدَقہ و خَیْرات  توکرتے ہیں مگر معمولی چیز صَدَقہ کرنے کی وجہ سے دل چھوٹا کر لیتے ہیں حالانکہ صَدَقہ چاہے کم ہو یا زیادہ ، اگر مالِ حلال سے اِخلاص کے ساتھ دِیا جائے تو یقیناً ثواب کے لحاظ سے بہت ہی عُمدہ ہے  جیسا کہاعلیٰ حضرت اِمام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے والدِ گرامی حضرت مولانا مُفتی نَقی علی خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : صَدَقہ دینے میں تھوڑی چیز کو بھی حقیر نہ جانو ، اگرچہ زیادہ کی استطاعت بھی ہو ،


 

 



[1] احیاء العلوم ، ۳ / ۷۳۹

[2] احیاء العلوم ، ۳ / ۷۴۰

[3] معجم اوسط ، من اسمہ احمد ، حدیث : ۲۲۷۰ ، ۱ / ۶۱۹

[4] بخاری ، کتاب الرقاق ، باب من نوقش الحساب عذب ، ۴ / ۲۵۷ ، حديث : ۶۵۴۰