Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

Book Name:Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

کسی کو ان چیزوں سے محروم کرکے آزمائش میں ڈالا جاتا ہے کہ نعمتیں ملنے پر کون کس انداز میں شکر یا ناشُکری کرتا ہے اور نعمتیں نہ ملنے پر کون کس طرح صبر یا بے صبری سے کام لیتا ہے ، لہٰذا ہمیں  چاہئے کہ ہرحال میں صبر و شکر سے کام لیتے ہوئے شرعی اَحْکامات پر عمل کے ساتھ ساتھ خُوش دِلی کے ساتھ بکثرت صَدَقہ و خَیْرات کِیا کریں اور اپنی آخرت کے لئے اَجْر و ثَوَاب کا ذَخِیْرَہ اِکٹھا کرنے میں مصروف رہیں۔ قرآنِ کریم میں مختلف مقامات پر صَدَقہ و خَیْرات کرنے کی ترغیب  و تاکید بیان کی گئی ہے ، جیساکہ پارہ 27 سورۃُ الحدید کی آیت نمبر 10 میں ارشادِ خداوندی ہے :

وَ مَا لَكُمْ اَلَّا تُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-   ۲۷ ، الحدید : ۱۰)       

تَرْجَمَۂ کنز  العرفان : اور تمہیں کیا ہے کہ تماللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو حالانکہ آسمانوں اور زمین سب کا وارث اللہ ہی ہے۔

 “ سب کا وارث اللہ پاک ہی ہے “ اس کی وضاحت کرتے ہوئے صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد مفتی محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : تم ہلاک ہو جاؤ گے اور مال اسی کی مِلک میں رہ جائیں گے اور تمہیں خرچ کرنے کا ثواب بھی نہ ملے گا اور اگر تم خُدا کی راہ میں خرچ کرو تو ثواب بھی پاؤ۔ ([1]) اسی طرح ایک اور مقام پر صَدَقے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا گیا :

لَنْ  تَنَالُوا  الْبِرَّ  حَتّٰى  تُنْفِقُوْا  مِمَّا  تُحِبُّوْنَ  ﱟ  وَ  مَا  تُنْفِقُوْا  مِنْ  شَیْءٍ  فَاِنَّ  اللّٰهَ  بِهٖ  عَلِیْمٌ(۹۲) ۴ ، اٰلِ عمران : ۹۲)

تَرْجَمَۂ کنز  العرفان : تم ہرگز بھلائی کو نہیں پاسکو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز خَرْچ نہ کرو اور تم جو کچھ خَرْچ کرتے ہو  اللہ اُسے جانتا ہے۔

صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد مفتی محمد نعیمُ الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ حضرت ابنِ عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے فرمايا کہ يہاں خَرْچ کرنا عام ہے ، تمام صَدَقات کا یعنی واجِبہ ہوں يا نافِلہ سب اِس میں داخل ہيں ۔ حسن کا قَول ہے کہ جو مال مُسلمانوں کو مَحْبُوب ہو اور


 

 



[1] خزائن العرفان ، پ۲۷ ، الحدید ، تحت الآیۃ : ۱۰