Book Name:Na Mehram Se Meljol Ka Wabal
اسلامی بہن سخت آزمائش میں مبتَلا رَہتی ہے مگر اسے ہمّت نہیں ہارنی چاہیے۔ مذاق اُڑانے یا اِعتِراض کرنے والیوں سے زور دار بحث شُروع کر دینا یا غصّے میں آ کر لڑ پڑنا سخت نقصان دِہ ہے کہ اس طرح مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید اُلَجھ سکتا ہے۔
ایسے مَوقَع پر یہ یاد کر کے اپنے دل کو تسلّی دینی چاہیے کہ جب تک تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے عام اِعلانِ نبوّت نہیں فرمایا تھا اُس وَقت تک کُفّارِ بد انجام آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اِحتِرام کی نظر سے دیکھتے تھے اورآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو امین اور صادِق کے لقب سے یاد کرتے تھے۔ مگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جُونہی علَی الْاِعلان اِسلام کا ڈنکا بجانا شروع کیا وُہی کُفّارِ بداَطوار طرح طرح سے ستانے ، مذاق اُڑانے اور گالیاں سنانے لگے ، صِرف یہی نہیں بلکہ جان کے در پے ہو گئے ، مگر قربان جائیے ! سرکارِ نامدار ، اُمّت کے غم خوار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر کہ آپ نے بِالکل ہمّت نہ ہاری ، ہمیشہ صَبْر ہی سے کام لیا ۔ اب اسلامی بہن صَبْرکرتے ہوئے غور کرے کہ میں جب تک فیشن ایبل اور بے پردہ تھی میرا کوئی مذاق نہیں اُڑاتا تھا ، جُونہی میں نے شَرعی پردہ اپنایا ، ستائی جانے لگی۔ اللہ پاک کا شکر ہے کہ مجھے ظُلْم پر صَبْر کرنے کی سُنَّت ادا کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ کیسا ہی صَدمہ پہنچے صَبْر کا دامَن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ، بِلا اجازتِ شَرعی ہرگز زَبان سے کچھ مت بولیں۔ حدیثِ قُدسی میں ہے ، اللہ پاک فرماتا ہے : اے ابنِ آدم ! اگرتُو اوّل صَدمے کے وَقْت صَبْر کرے اور ثواب کا طالِب ہو تو میں تیرے لیے جنَّت کے سِوا کسی ثواب پر راضی نہیں۔ (ابن ماجہ ، باب ماجاء فی الصبر علی المعصیۃ ، ۲ / ۲۶۶ ، حدیث : ۱۵۹۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!عورتوں کے حِجاب سےمُتَعَلِّق حضرت سَیِّدُنا امام اِبنِ حَجَر