Na Mehram Se Meljol Ka Wabal

Book Name:Na Mehram Se Meljol Ka Wabal

ابوبکر صِدِّیق(رَضِیَ اللہُ  عَنْہ)مدفون رہے تب تک تو میں سَر کھولے یا ڈھکے ہر طرح حُجرے شریف میں چلی جاتی تھی کیونکہ نہ خاوند سے حِجاب ہوتا ہے نہ والِد سے ، (مگر) جب سے حضرتِ عُمَر (رَضِیَ اللہُ  عَنْہ)میرے حُجرے میں دَفْن ہو گئے تب سے میں بغیر چادر اَوڑھے اور پردہ کا پورا اِہتِمام کئے بغیر حُجرے شریف میں نہ گئی کہ حضرتِ عُمَر (رَضِیَ اللہُ  عَنْہ)سے شَرْم و حَیا کرتی ہوں۔

 پیارے پیارے اسلامی  بھائیو! اس حدیث سے بَہُت مسائل مَعلوم ہوئے : ایک یہ کہ مَیّت کا بعدِ وفات بھی اِحْتِرام(کرنا ) چاہئے۔ فقہا فرماتے ہیں کہ مَیّت کا ایسا ہی اِحْتِرام کرے جیسا کہ اس کی زِنْدَگی میں کرتا تھا۔ دُوسرے یہ کہ بزرگوں کی قُبور کا بھی اِحْتِرام اوران سے بھی شَرْم و حَیا چاہئے۔ تیسرے یہ کہ مَیّت(مُردہ) قبر کے اندر سے باہَر والوں کو دیکھتا اور انہیں جانتا پہچانتا ہے۔ دیکھو! حضرتِ عُمَر (رَضِیَ اللہُ  عَنْہ)سے عائشہ صِدِّیقہ(رَضِیَ اللہُ  عَنْہا)ان کی وفات کے بعد شرم و حَیا فرما رہی ہیں اور اگر آپ باہَر کی کوئی چیز نہ دیکھتے تو اس حَیا فرمانے کے کیا معنیٰ۔ چوتھے یہ کہ قبر کی مٹّی ، تختے وغیرہ تو مَیّت کی آنکھوں کے لیے حِجاب(رکاوٹ) نہیں بن سکتے مگر زائر (یعنی زِیارَت کرنے والا) کے جسم کا لباس ان کے لیے آڑ ہے ، لہٰذا مَیّت کو زائر(زیارت کرنے والا) برہنہ نہیں دکھائی دیتا ورنہ حضرتِ عائشہ صِدِّیقہ (رَضِیَ اللہُ  عَنْہا) کا چادر اَوڑھ کر وہاں جانے کے کیا معنیٰ تھے ، یہ قانونِ قدرت ہے۔ ( مرآۃ المناجیح ، قبروں کی زیارت ، تیسری فصل ، ۲ / ۵۲۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

کھانا کھانے کی سُنتیں اور آداب

          پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ سنتیں اور آداب “ سے کھانا کھانےکی سنتیں اور آداب سنتے ہیں۔ * ہرکھانے سے پہلے اپنے ہاتھ پہنچوں تک دھو لیجئے۔ نور