Na Mehram Se Meljol Ka Wabal

Book Name:Na Mehram Se Meljol Ka Wabal

مُعاشَرتی مجبوری کی بنا پر گھر سے باہَر بالخصوص کسی سفر پر نکلنا پڑتا ہے تو پردے کا اِہتِمام نہیں کرتیں ، بلکہ اپنی بے پردگی کا عُذر یوں بیان کرتی ہیں کہ ہمارے لیے ایسا ممکن نہیں۔ ایسی تمام اِسلامی بہنوں کو سمجھانے کے لئے حضرت اُمِّ حکیم رَضِیَ اللہُ  عَنْہاکی یہ حِکایَت ہی کافی ہے۔ چنانچہ ،

مشقت کے باوجود پردہ نہ چھوڑا

حضرت عبدُاللہ بن زُبیر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ سے مَروی ہے کہ فتحِ  مکہ  کے موقع پر  جب دشمنِ اسلام اَبُو جہل کے بیٹے حضرت عِکْرِمہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کی زوجہ حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ حکیم بنتِ حارِث رَضِیَ اللہُ  عَنْہانے اِسلام قبول کیا  تو بارگاہِ رِسالت میں عرض کی : اے اللہ  کے رسول صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!عِکْرِمہ (جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے)یمن کی طرف   بھاگ گئے ہیں اور وہ اس بات سے  خوف زَدہ ہیں کہ آپ انہیں قتل کردیں گے ، لہٰذا انہیں اَمان عطا فرمادیجئے۔ چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے عِکْرِمَہ کو اَمان دیدی ۔ پھر حضرت اُمِّ حکیم  رَضِیَ اللہُ  عَنْہا عِکْرِمَہ کی تلاش میں  باپردہ نکل پڑیں اور آخر تِہَامَہ کے ساحل پر جاپہنچیں۔ ادھر  بھی اسی ساحل پر پہنچ کر کشتی میں سوار ہوئے تو کشتی ڈگمگانے لگی ، کشتی بان نے کہا : اِخلاص سے رب کو یاد کرو۔ عکرمہ بولے : میں کون سے الفاظ کہوں؟ اس نے کہا : لَا اِلٰهَ اِلَّا الله کہو !تو بولے : اس کلمہ کی وجہ سے تو میں یہاں تک پہنچا ہوں ، لہٰذا تم مجھے یہیں اُتار دو۔ اتنے میں حضرت اُمّ حکیم رَضِیَ اللہُ  عَنْہا نے آپ کو دیکھ لیا اور ان سے کہنے لگیں : اے میرے چچا زاد! میں ایک ایسی عظیم ہستی کے پاس سے آرہی ہوں جو بَہُت زیادہ رحم دل اور احسان فرمانے والی ہے ، وہ لوگوں میں سب سے افضل ہے۔ لہٰذا خود کو ہلاکت میں مت ڈالئے!آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہا کے اِصرار پر عِکْرِمَہ رُک گئے ، پھر آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہا نے انہیں اَمان کی یقین دہانی کراتے ہوئے واپسی کے لیے آمادہ کر لیا ، اس کے بعد دونوں مکہ مکرمہ لوٹ آئے  اور یوں حضرت  اُمِّ حکیم رَضِیَ اللہُ  عَنْہا اپنے شوہر حضرت عِکْرِمَہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کے ساتھ باپردہ بارگاہِ نبوّت میں حاضِر ہوئیں تو انہوں نے اَمان کی یقین دہانی کے بعد اِسلام قبول کر لیا۔ (کنز العمال ، کتاب الفضائل ، فضائل الصحابة ، عکرمه  رضی اللہ عنه ، ۷ / ۲۳۲ ، حدیث : ۳۷۴۱۶)