Book Name:Na Mehram Se Meljol Ka Wabal
حدیثِ پاک میں آتا ہے ، “ دنیا اور عورَتوں سے بچو کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فِتنہ عورَتوں کی وجہ سے اُٹھا۔ “
(صَحِیح مُسلِم ص۱۴۶۵ حدیث۲۷۴۲ )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!واقعی شیطان کے جال اور شَہْوت کے وَبال سے بچنے کے لئے اجنبی مَرْد و عَورت کا ایک دوسرے سے پردہ کرنا ، خَلْوَت(تنہائی) میں ہرگز جمع نہ ہونااور بد نگاہی سے بچنا یعنی اپنی نِگاہوں کی حِفاظت کرنا نہایت ضروری ہے ، کیونکہ شَہْوت پہلے پہل مَرْد و عَورت کے دل میں ایک دوسرے کی قُربت ہی کا شوق پیدا کرتی ہے ، قُرب حاصِل ہونے کے بعد بات چیت کے سلسلے چل نکلتے ہیں اور پھر یہی بات چیت آگے چل کر آپس کی ہنسی مذاق اور بے تکلُّفی کا رُوپ دَھار لیتی ہے ، اگر پہلے عشقِ مجازی کا بُھوت سرپر سُوار نہ بھی ہوا ہو یا دونوں میں سے کسی ایک ہی کے دل میں عشق پیدا ہوا ہو ، جِھجک کی وجہ سے اُس کا اِظہار نہ کِیا گیا ہو ، تو اس بے تکلُّفی کے بعد تو عُمُوماً عشق ہو ہی جاتا ہے اور اس کا اِظہار بھی باآسانی کر دِیا جاتا ہے اور پھر یہ یکطرفہ عشق ، دو طرفہ ہو کر کیسی کیسی آفتوں اور گُناہوں میں مبُتلا کرتا ہے ، اس کا ہر عقلمند اندازہ کر سکتا ہے۔
حضرت عبدُﷲ بن مَسْعُود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ تاجدارِ رِسالت ، شہنشاہِ نبوت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عِبْرَت نشان ہے : اَلْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ۔ آنکھیں بھی بدکاری کرتی ہیں۔ ([1]) اور حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی روایت میں ہے کہ زِنَا الْعَيْنَيْن النَّظَرُ۔ آنکھوں کی بدکاری دیکھنا ہے۔ ([2])