Na Mehram Se Meljol Ka Wabal

Book Name:Na Mehram Se Meljol Ka Wabal

ہر قسم کا مُظاہرہ کھلے عام یا چوری چُھپے جس کا جتنا بس چلتا ہے عام دیکھا سُنا جاتا ہے ، گفٹ شاپس(gift shops) اور پھولوں کی دُکان پر رش میں اضافہ ہوجاتا ہے اوران اشیاء کو خریدنے والے بھی نوجوان لڑکے لڑکیاں ہوتی ہیں۔ اسلامی ممالک  میں کھلی چھوٹ نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان جوڑوں کو  اپنی ناجائز  خواہشات  پوری  کرنے کیلئے کسی  محفوظ مقام کی تلاش ہوتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے ویلنٹائن ڈے پر ہوٹلز کی بکنگ عام دنوں کے مقابلے میں بڑھ جاتی ہے ۔ شراب کا(مَعَاذَ اللہ ) بے تحاشہ کاروبار ہوتا ہے ساحلِ سمندر پر بے پردگی اور بے حیائی کاایک نیا سمندر دکھائی دیتا ہے۔

 وہ ممالک جہاں ایسی خرافات کو بُرا خیال نہیں کیا جاتا وہاں کے سنجیدہ طبقات بھی بعض اوقات اس بے راہ روی سے پریشان نظر آتے ہیں۔

اِنتِہائی دُکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اس دن کو غير مسلموں کی طرح بے حیائی کے ساتھ منانے والے بہت سے مسلمان بھی اللہ پاک اور اس کے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہ ِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے عطا کئے ہوئے پاکیزہ احکامات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے کھلم کھلا گناہوں کا اِرْتکاب کرکے نہ صرف اپنے نامۂ اعمال کی سیاہی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ مسلم مُعاشرے کی پاکیزگی کو بھی ان بے ہُودگیوں سے ناپاک وآلُودہ کرتے ہیں۔ بد نگاہی ، بے پردگی ، فحاشی وعُریانی ، اجنبی لڑکے لڑکیوں کا میل ملاپ ، ہنسی مذاق ، اس ناجائز تعلُّق کو مضبوط رکھنے کے لئے تحائف کا تبادلہ اور آگے بدکاری تک کی نوبتیں یہ سب وہ باتیں ہیں جو اس روز ِعصیاں زور و شور سے جاری رہتی ہیں اور ان سب شیطانی کاموں کے ناجائز و حرام ہونے میں کسی مسلمان کو ذرّہ بھر بھی شبہ نہیں ہوسکتا  کیونکہ قرآنِ کریم کی روشن آیات اور نبی ِکریم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واضح ارشادات سے ان اُمور کاحرام ہوناثابت ہے۔

رسالہ’’صحابیات اور پردہ ‘‘ کا تعارف

 پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!پردے کے متعلق بے حد مُفید معلومات حاصل