Na Mehram Se Meljol Ka Wabal

Book Name:Na Mehram Se Meljol Ka Wabal

حضرت علّامہ عبدُ الرَّءُوف مناوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب کوئی عَورت کسی اجنبی مَرد کے ساتھ تنہائی میں اِکٹّھی ہوتی ہے ، تو شیطان کے لئے یہ ایک نَفِیْس موقع ہوتا ہے ، وہ ان دونوں کے دلوں میں گندے وَسْوَسے ڈالتا ہے ، ان کی شَہْوت(یعنی بُری خواہش) کو بَھڑکاتا ہے ، حیاء ترک کرنے اور گُناہوں میں مُلَوَّث ہو جانے کی ترغیب دیتا ہے۔ ([1])

یادرکھئے!مردکا اپنی تایا زادبہن ، چچا زادبہن ، ماموں زادبہن ، پھوپھی زادبہن ، خالہ زادبہن  سے پردہ ہے ، ان سب کو انگلش میں کزن(Cousin) کہتے ہیں۔ ان سے تنہائی اِختیار کرنا ، بے تکلف ہونا ، ہنسی مذاق وغیرہ کرنا ، بے حد خطرناک نتائج لا سکتا ہے ، اِسی طرح یاد رکھئے!سالی ، بھابی ، چچی ، تائی ، مُمانی  سے بھی پردہ ہے۔ ان سے بھی تنہائی اِختیار کرنے ، بے تکلف ہونے کی اجازت نہیں جو لوگ ایسا کرتے ہیں ان سب  کو اللہ  پاک کے عذا ب سے لرزجانا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ  پاک کی ناراضی کے سبب دنیا وآخرت تباہ وبرباد ہوجائےنیز یہ بھی یاد رکھئے کہ کسی کو باپ ، بھائی يامنہ بولا بیٹا بنالينے سے وہ حقیقی باپ ، بھائی اور بیٹا نہيں بن جاتا ۔ ان سے تونِکاح بھی دُرُست ہے۔ ہمارے مُعاشَرے میں مُنہ بولے رشتوں کا رَواج عام ہے کوئی مرد کسی کو’’ ماں‘‘ بنائے ہوئے ہے ، کوئی لڑکی کسی کو ’’ بھائی‘‘ بنا بیٹھی ہے تو کسی خاتون نے کسی کو ’’بیٹا‘‘ بنا لیا ہے ، کوئی کسی جوان لڑکی کا مُنہ بولا چچا ہے تو کوئی مُنہ بولا باپ ، اور پھر بے پردگیوں ، بے تکلُّفیوں اور مخلوط دعوتوں (یعنی ایسی دعوتیں جن میں مرد وعورت  اکٹھے ہوتے ہیں ان میں ) گناہ و پاپ کا وہ سیلاب  اُمنڈ آتاہے کہ  الْاَمان وَ الْحَفِیظ۔    صِنْفِ مُخالِف کے ساتھ منہ بولے رشتے قائم کرنے والوں اوروالیوں کو اللہ  پاک سے ڈرتے رہنا چاہیے کیونکہ  شیطان پہلے سے بول کر وار نہیں کرتا۔


 

 



[1] فیض القدیر ، حرف الھمزۃ ، ۳ / ۱۰۲ ، تحتَ الحدیث ۲۷۹۵ملخصاً