Book Name:Na Mehram Se Meljol Ka Wabal
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس سے پوچھا : “ تُوکون ہے ؟ “ اس نے کہا : “ میں ابلیس(شیطان) ہوں۔ “ آپ نے یہ سُن کر فرمایا : “ تُو ابلیس ہے ، اللہ تعالیٰ تجھے سلامتی نہ دے بلکہ بر باد کرے ، تُو میرے پاس کیوں آیا ہے ؟ “ اس نے جواب دیا : “ اللہ پاک کی بارگاہ میں آپ کا مقام بہت ُبلند وبَرتر ہے ، آپ اللہ پاک کے برگُزِیدہ پیغمبر ہیں ، مَیں اسی لئے آپ کی بارگاہ میں سلام عرض کرنے آیا ہوں۔ آپ نے پوچھا : “ یہ مختلف رنگوں والی ٹوپی کیا ہے اور تُو نے یہ کیوں پہن رکھی ہے ؟ “ ابلیس نے جواب دیا : “ یہ میرا جال ہے ، میں اس کے ذریعے لوگو ں کے دِلوں کو شکار کرتا ہوں ، انہیں اپنے جال میں پھنساتا ہوں اور ان پرحاوی ہوجاتا ہوں۔ “ یہ سُن کر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : “ کس سبب سے تُو نیک لوگوں پر حاوی ہوجاتا ہے؟ “ شیطان نے کہا : “ جب انسان (اپنے اعمال پر) مغرور ہوجائے ، اپنی نیکیوں کو بہت زیادہ شُمار کرنے لگے اور گُناہوں کوبُھول جائے تو میں اس پر غالب آجاتا ہوں اور اسے مضبوطی سے جکڑ لیتا ہوں ۔ “ اے مُوسیٰ (عَلَیْہِ السَّلَام) ! مَیں آپ کو تین (3) باتوں سے خبر دار کرتا ہوں ،
(۱)کبھی بھی کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ رہنا جو اَجنبیہ (یعنی غیر محرم) ہو کیونکہ جب انسان کسی غیر مَحرَم عورت کے ساتھ ہوتا ہے تو ان دونوں کے درمیان تیسرا مَیں ہوتا ہوں اور انہیں گناہ میں مبُتلا کر دیتا ہوں۔
(۲)جب کبھی اللہ پاک سے کوئی وعدہ کرو تو اسے ضرور پُورا کرو اور اُسے پورا کرنے میں جلدی کرو کیونکہ جب بھی کوئی شخص اللہ پاک سے وعدہ کرتا ہے تو مَیں اور میرے ساتھی اس کو وعدہ پورا کرنے سے روکتے ہیں ۔
(۳) جب بھی کسی پر صدقہ کرنے کا ارادہ کرو تو فورا ًاس پر عمل کر و کیونکہ جب بھی کوئی شخص ایسا نیک اِرادہ کرتاہے تو مَیں اور میرے ساتھی اسے وَرْغلاتے ہیں اور اسے اس نیک عمل سے روکتے ہیں۔ اتنا کہنے کے بعد شیطان مردود آپ عَلَیہِ السَّلام کے پاس سے رُخصت ہوگیاوہ یہ کہتا جا رہا تھا : “ ہائے افسوس!