Book Name:Qurani Talimat Sikhiye Aur Amal Kijiye

کی تِلاوت کرتا ہوں ، تم میں سے جو روئے گا ، وہ جنّت میں داخِل ہو گا ، چنانچہ سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب و سینہ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے سُورَۃُ التَّکَاثُر کی تلاوت فرمائی ،  ہم میں سے کچھ تَو روئے اور کچھ نہ رَوئے۔ جو نہیں رَو سکے تھے ، انہوں نے عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم! ہم نے رونے کی کوشش کی مگر رَو نہ سکے۔ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : میں تمہارے سامنے دوبارہ پڑھتا ہوں ، جو روئے گا ، اس کے لئے جنّت ہے اور جو نہ رو سکے وہ رونے جیسی شکل ہی بنا لے۔ ([1])

بِلا حساب ہو جنّت میں داخلہ یارَبّ!        پڑوس خلد میں سروَر کا ہو عطا یارَبّ!

پیارے اسلامی بھائیو! بدقسمتی سے اب مسلمانوں کا قرآنِ کریم کے ساتھ لگاؤ کم ہوتا جا رہا ہے ، اَوَّل تو تِلاوت کرنے والے ہی بہت کم ہیں ، پھر جو تِلاوتِ قرآن کی سَعَادت پاتے ہیں ، ان میں بھی رونے والوں کی تَعْدَاد تَو بالکل ہی کم ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو تِلاوتِ قرآن کرنے اور قرآنِ کریم پڑھ یا سُن کر رونے کی سَعَادت عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم۔    

تِلاوتِ قرآن کا ایک باطنی اَدَب

حُجَّۃُّ الْاِسْلام امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے اِحْیَاءُ العلوم کی پہلی جلد میں تِلاوتِ قرآن کے 10 باطنی آداب بیان فرمائے ہیں۔ ان میں 7 واں باطِنی ادب ہے : تَخْصِیْص۔  یعنی بندہ قرآنِ کریم کو اپنے ساتھ خاص سمجھے ، اپنی ہدایت کے لئے تِلاوت کرے ، تِلاوت کرتے وقت یہ تَصَوُّر باندھے کہ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں جو اَحْکام بیان


 

 



[1]...نوادر الاصول ، الاصل الحادی والخمسون والمائۃ ، جلد : 1 ، صفحہ : 408۔