Book Name:Qurani Talimat Sikhiye Aur Amal Kijiye

قرآنِ کریم نے اندھیرے دُور کر دئیے!

ایک مرتبہ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا اَور عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم! زمانۂ جاہلیت میں (یعنی قرآنِ کریم کا نُور پھیلنے سے پہلے) ہم شرک کے اندھیروں میں تھے اور اپنی اَوْلاد کو مار ڈالتے تھے ، میری ایک پیاری بیٹی تھی ، جب میں اُسے بُلاتا تو خوش ہوتی ، ایک دِن میں نے اُسے بُلایا تو وہ خوشی خوشی میرے پیچھے چلنے لگی ، ہم نزدیک ہی ایک کنویں پر پہنچے ، میں نے اپنی پھول جیسی بیٹی کا ہاتھ پکڑا اَور کنویں میں پھینک دیا (آہ! میری پیاری بیٹی رَو رَو کر ) اَبُّو جان! اَبُّو جان! چِلّاتی رہ گئی (اور میں وہاں سے چل دیا)۔ یہ دردناک بات سُن کر رحمتِ عالَم ، نُورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ،  پھر آپ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِسْلام زمانۂ جاہلیت میں ہونے والے گُنَاہوں کو مِٹا دیتا ہے۔ ([1])  

اے عاشقانِ رسول! یہ ہے قرآنِ کریم کا پھیلایا ہوا نُور...! غور فرمائیے! دُنیا عقائد و نظریات اور اَخْلاق و کِرْدار کے کیسے کیسے اندھیروں میں گِری ہوئی تھی ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے قرآنِ کریم کی تعلیمات کو عام فرما کر ایسا نُور پھیلایا ، ایسا نُور پھیلایا کہ الحمد للہ! وہی زمانۂ جاہلیت والے لوگ نُورِ قرآن سے اپنے دِل روشن کر لینے کے بعد قیامت تک آنے والوں کے لئے نمونۂ حیات (Role Model) بن گئے۔

کھلی اسلام کی آنکھیں ، ہوا سارا جہاں روشن        عرب کے چاند صدقے! کیا ہی کہنا تیری طلعت کا

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...سنن دارمی ، باب : ماکان علیہ الناس قبل مبعث النبی ، صفحہ : 23 ، حدیث : 2 ملتقطاً۔