Book Name:Qurani Talimat Sikhiye Aur Amal Kijiye

فرمائے ہیں ، یہ میرے ہی لئے ہیں ، جن کاموں سے اللہ پاک نے منع فرمایا ہے ، یہ مجھے ہی منع کیا جا رہا ہے ، قرآنِ کریم میں جو قیامت کا تذکرہ ہے ، جہنّم کا ذِکْر ہے ، عذابات کا تذکرہ ہے ، جو نصیحت بھرے واقعات بیان کئے گئے ہیں ، یہ سب میرے ہی لئے ہیں ، میں نے ہی ان  سے نصیحت لینی ہے۔ ([1])

 اے عاشقانِ رسول ! اگر ہم یہ تَصَوُّر باندھ کر تِلاوت کریں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! قرآنِ مجید ہمارے دِل میں اُترے گا ، اَثَر بھی کرے گا ، آنکھوں میں آنسو بھی آئیں گے اور اللہ پاک نے چاہا تو زِندگی بھی سَنور جائے گی۔

کامِل اِیْمان والوں کا ایک وَصْف

اللہ پاک پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، آیت : 121 میں ارشاد فرماتا ہے :

اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ- 

ترجمہ کنز الایمان : جنہیں ہم نے کتاب دِی ہے ، وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں ، وہی اس پر اِیْمان رکھتے ہیں۔

ایک قول کے مطابق اس آیتِ کریمہ میں الْكِتٰبَ سے قرآنِ کریم مراد ہے اور آیت میں کامِل ایمان والوں کا ایک وَصْف بیان کیا گیا ہے ، آیتِ کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جن کو کتاب عطا کی گئی ہے ، اُن میں کامِل ایمان والے وہ ہیں جو اس کی تِلاوت کا حق ادا کرتے ہیں۔ ([2])  


 

 



[1]...احیاء العلوم ، جلد : 1 ، صفحہ : 859خلاصۃً۔

[2]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِآیت : 121 ، جلد : 1 ، صفحہ : 692 خُلاصۃً۔