Book Name:Qurani Talimat Sikhiye Aur Amal Kijiye

دورانِ تِلاوت رونا سَعَادت ہے

اے عاشقانِ رسول! قرآنِ کریم کی تِلاوت کرنا ، قرآنِ کریم کی تِلاوت سُننا عین سَعَادت بلکہ بہت فضیلت والی نیکی ہے۔ اگر تِلاوت کرتے وقت ، تِلاوت سنتے وقت سُرُور کی کیفیت طاری ہو ، دِل محبتِ اِلٰہی میں سَر شار ہو کر مچل رہا ہو ، خوفِ خُدا سے کپکپی طاری ہو ، آنکھوں سے آنسو جاری ہوں ، ایسی تِلاوت کی تَو مَا شَآءَ اللہ! کیا ہی شان ہے۔ اللہ پاک اپنے نیک بندوں کے پاک اَوْصاف بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے :

اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِیَ ﳓ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْۚ-ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُهُمْ وَ قُلُوْبُهُمْ اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِؕ-                        (پارہ23 ، سورۃ زمر : 23)                                              

ترجمہ : اللہ نے سب سے اچھی کتاب اتاری کہ ساری ایک جیسی ہے ، باربار دہرائی جاتی ہے۔ اس سے ان لوگوں کے بدن پر بال کھڑے ہوتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کی کھالیں اور دل اللہ کی یاد کی طرف نرم پڑجاتے ہیں۔

حضرت اَسْمَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں : صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی یہ حالت تھی کہ جب ان کے سامنے قرآنِ کریم کی تِلاوت کی جاتی تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے اور ان کے رونگٹے (یعنی جسم پر موجُود بال)کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ ([1])  

تِلاوت کی توفیق دیدے اِلٰہی!              گُنَاہوں کی ہو دُور دِل سے سیاہی

حضرت جریر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، ایک روز نبیوں کے سرور ، مدینے کے تاجور صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ہم سے فرمایا :  میں تمہارے سامنے سُورَۃُ التَّکَاثُر


 

 



[1]...قرطبی ، سورۃ الزمر ، تحت الآیۃ : 23 ، جلد : 8 ، صفحہ : 156۔