Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

کااہتمام ہر سَفَر میں ہی فرمایا کرتے تھے اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اس “ اہتمامِ نماز “ کو کرامت نہیں کہہ سکتے بلکہ یہ آپ کا “ عشقِ نماز “ ہے۔ لہٰذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ تو اعلیٰ حضرت تھے ، ایسا اہتمام فرما لیا کرتے تھے ، ہم ایسے نہیں کر سکتے۔ یاد رکھئے! نماز اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پر فرض تھی تو ہم پر بھی فرض ہے۔ نمازکا ایسا پختہ اہتمام کرنا ہم پر بھی لازِم ہے ، سَفَرہو یا حَضَر (یعنی سَفَر کے عِلاوہ حالت) ، ہر صُورت میں نماز فرض ہے اور فرض ہی رہے گی۔ بعض نادان ایسے بھی ہوتے ہیں کہ دورانِ سَفَر سستی کرتے ہوئے دو نمازیں ایک وقت میں پڑھنے کامسئلہ اپنی طرف سے گھڑ لیتے ہیں ، مثلاً ظہر اور عصرملاکر عصر کے وقت میں پڑھتے ہیں ، مغرب اور عشاء ملا کر عِشَاء کے وقت میں پڑھ لیتے ہیں۔ یہ سراسر باطِل ہے ، نماز کی 7 بنیادی شرائط میں سے ایک شرط ہے : وَقْت۔ یعنی ہر نماز اس کے وقت میں پڑھنا لازِم ہے ، اگر کوئی نماز اُس کا وقت شروع ہونے سے پہلے پڑھی تو وہ نماز ہو گی ہی نہیں ، اور اگر وقت گزار کر پڑھی تو نماز قضا کہلائے گی اور نمازکا وقت گزار دینے کا گُنَاہ ہو گا۔ سَفَر ہو یا حَضَر (یعنی سَفَر کے عِلاوہ حالت) ہو ، ہر صُورت میں نماز ہر مسلمان پر وقت باندھا فرض ہے ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)     (پارہ5 ، سورۃالنساء : 103)

ترجمہ کنز العرفان : بے شک نماز مسلمانوں پر مقررہ وقت میں فرض ہے۔

امیراہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا اہتمامِ نماز

الحمد للہ! عاشقِ اعلیٰ حضرت ، شیخ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ بھی سَفَر