Book Name:Ala Hazrat Ka Andaz e Safar

دورانِ سَفَر مسنون دُعائیں پڑھنا

دورانِ سَفَرسیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ایک خاص معمول یہ بھی تھا کہ سَفَر اور دورانِ سَفَر کی جو دُعائیں اَحادیث میں ارشاد ہوئی ہیں ، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پابندی کے ساتھ اور کثرت سے وہ دُعائیں پڑھا کرتے تھے اور اس کے ساتھ ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ان دُعاؤں پر بہت پختہ یقین بھی رکھتے تھے۔

سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پہلی بار اپنے والدین کے ساتھ حج کے لئے گئے تھے ، اس وقت آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عمر مبارک 22 سال اور کچھ ماہ تھی ، یہ سَفَر چونکہ بحری جہاز کے ذریعے تھا ، واپسی پر سمندر میں 3دِن تک شدید طوفان رہا ، اتنا سخت طوفان تھا کہ لوگ اُمِّید چھوڑ بیٹھے تھے اور لوگوں نے کفن پہن لئے تھے۔ سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اس قت والِدہ ماجِدہ کی بےچینی دیکھ کر ، ان کی تسکین کے لئے بےساختہ میری زبان سے نکلا : آپ اطمینان رکھیں ، خُدا کی قسم! یہ جہاز نہ ڈوبے گا۔

اب ذرا صُورتِ حال کا تصور باندھ کر غور کیجئے! ایک طرف یہ صُورت ہے کہ لوگ اُمِّید چھوڑ کر کفن پہن چکے ہیں اور ایک طرف سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں کہ قسم اُٹھا کر کہتے ہیں کہ یہ جہاز نہیں ڈوبے گا ،  یہ قسم اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کیوں اُٹھائی تھی ، اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : یہ قسم میں نے اس حدیث کے اطمینان پر کھائی تھی کہ جس میں کشتی پر سُوار ہوتے وقت غرق سے حفاظت کی دُعا ارشاد ہوئی ہے ، میں نے وہ دُعا پڑھ لی تھی لہٰذا حدیثِ پاک کے سچے وعدے پر مطمئن تھا۔

سُبْحٰنَ اللہ! قربان جائیے! سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ایسے یقینِ کامِل پر۔